یو پی میں ایس پی ۔ کانگریس اتحاد

سماج وادی پارٹی 298 اور کانگریس 105 نشستوں پر مقابلہ کرے گی

لکھنو ۔ /22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سماج وادی پارٹی اور کانگریس نے آج مجوزہ یو پی اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں ماقبل انتخابات اتحاد کو قطعیت دیدی ۔ اس طرح کئی دن سے جاری تجسس آج ختم ہوا اور دونوں جماعتوں نے متحد ہوکر بی جے پی کو 15 سال بعد اقتدار پر آنے سے روکنے کا عہد کیا ۔ ایک مرحلہ پر یہ اتحاد ناممکن نظر آرہا تھا اور دونوں جماعتوں نے اپنا موقف سخت کرلیا تھا ۔ تاہم بات چیت کے بعد دونوں پارٹیوں کے ریاستی صدور نے آج یہ اعلان کیا کہ انتخابی اتحاد کو قطعیت دی جاچکی ہے ۔ اس کے تحت سماج وادی پارٹی کو 403 کے منجملہ 298 نشستیں حاصل ہوں گی اور کانگریس مابقی 105 نشستوں پر مقابلہ کرے گی ۔ سینئر سماج وادی پارٹی لیڈر نریش اگروال نے ایک مرحلہ پر کہا تھا کہ اتحاد کا امکان ختم ہوچکا ہے اور انہوں نے اس کے لئے کانگریس کے سخت موقف کو مورد الزام قرار دیا تھا ۔ صدر ریاستی سماج وادی پارٹی نریش اتم نے عجلت میں طلب کردہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی اور کانگریس نے اتحاد کرلیا ہے اور یو پی اسمبلی انتخابات میں ہم ملکر مقابلہ کریں گے ۔ اترپردیش کے صدر پردیش کانگریس کمیٹی راج ببر نے توقع ظاہر کی کہ یہ اتحاد ریاست میں شاندار نتائج کا ضامن ہوگا اور سماج کے تمام طبقات کی توقعات کو پورا کیا جاسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اقل ترین پروگرام کو اندرون ایک ہفتہ قطعیت دی جائے گی ۔ نریش اتم نے راج ببر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہندوستان کے اتحاد و یکجہتی کی برقراری اور سیکولر نظریات کی پاسداری کیلئے صدر سماج وادی پارٹی اکھلیش یادو کی قیادت میں جدوجہد جاری رہے گی ۔ راج ببر نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ملک اور ریاست کے موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے سماج وادی پارٹی کی 105 نشستوں کی پیشکش قبول کی ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ صدر کانگریس سونیا گاندھی کی مداخلت کے بعد یہ اتحاد تشکیل پاسکا ۔ ایک وجہ یہ بھی بتائی گئی کہ چیف منسٹر اکھلیش یادو کانگریس قیادت کی جانب سے عام پارٹی قائدین کو بات چیت کیلئے بھیجنے پر ناراض تھے ۔ تاہم سینئر کانگریس قائدین نے مذاکرات میں شامل ہوتے ہوئے معاملت کو ناکام ہونے سے بچالیا ۔ سونیا گاندھی کے پولیٹیکل سکریٹری احمد پٹیل نے ٹوئٹ کیا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ عام پارٹی قائدین بات چیت میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سینئر اور اعلیٰ سطحی قائدین غلام نبی آزاد ، پرینکا گاندھی وغیرہ نے مذاکرات میں حصہ لیا ۔ غلام نبی آزاد نے ایک ٹی وی چیانل کو بتایا کہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم روکنے کیلئے یہ اتحاد کیا گیا ہے ورنہ بی جے پی کو فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے میڈیا کے بعض گوشوں کی ان خبروں کو بھی مسترد کردیا کہ امیتھی اور رائے بریلی پارلیمانی حلقوں کی تمام اسمبلی نشستوں پر ٹکٹ کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ۔