یوین میں نسل کشی کے متعلق ازربائجان کے وزیر اعظم تقریر کررہے تھے اور ان کی بیٹی سیلفی میں مصروف

نیویارک سٹی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ازر بائجان کے وزیر اعظم الہام علی یو جب خطاب کررہے تھے اور وہ ازربائجان کے پناہ گزین اور بے گھر افراد کے متعلق بول رہے تھے ان کی بیٹی مختلف انداز میں سیلفی لینے میں مصرو ف تھی۔مذکورہ 33سالہ نوجوان بیٹی کو پناہ گزین کے مسلئے پر بڑے پیمانے پر نسل کشی کی کوئی پرواہ نہیں ‘ اب اس سیلفی والے عمل کی وجہہ سے سوشیل میڈیا پر کافی برہمی کا انہیں سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ڈیلی میل کے مطابق لائیلہ پہلی بار اپنے والد کی تقریر سننے والی تھی او حال میں اپنی53سالہ ماں کے پہلو میں بیٹھی ہوئی تھی۔ جیسے ہی صدر نے ازربائجان حقائق پیش کئے اور کہاکہ ارمینیا کی وجہہ سے ’’ ایک ملین سے زائد ازر بائجان پناہ گزین بن گئے ہیں اور اندرون ملک بے گھر ہیں‘‘۔ان کی بیٹی نے کیمرے پر چہرے بنانے کی شروع کردئے۔لائیلہ کی حرکت جنرل اسمبلی سے بین الاقوامی سطح پر پہنچ گئی۔

سوشیل میڈیا صارفین نے اندازہ لگایا کہ صدر جب پناہ گزینوں کی بات کررہے ہیں تو ان کی بیٹی کا رویہ غیر انسانی تھا۔ارمینیا نے ازر بائجانیوں کا کھوڈ جالا میں نسل کشی کی۔ مذکورہ نسل کشی کی دنیا کے بیس ممالک نے توثیق کی ہے۔ صدر ازر بائجان نے کہاکہ فبروری 26سال1992ارمنییا نے جنگی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے 613پرامن رہائیشوں کو قتل کردیاتھا جس میں106خواتین اور63بچے شامل تھے۔