یوپی ۔ بھیم آرمی کے سربراہ کی سامنے موجودگی کے باوجود پولیس مطلوب کے پوسٹرس لگاتے ہوئے ۔ تحقیقات کے احکامات

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ونئے رتن کو کبھی دیکھا ہی نہیں اسی وجہہ سے پہچان نہیں سکے۔ پولیس نے ونئے رتن کے سر پر بارہ ہزار کا انعام کا اعلان بھی کیا۔
سہارنپور۔ ضلع کے فتح پور گاؤں میں واقع بھیم آرمی کے سربراہ ونئے رتن کے گھر پر ہفتہ کے روز پولیس پہنچی۔ ان لوگوں نے رتن کو مفرور بتانے والے عدالت کا حکم دیوار پر چسپاں کرنے کے دوران رتن کی ماں اور ’’بھائی سچن‘‘سے باتیں بھی کی اور اپنے پولیس اسٹیشن واپس چلے گئے۔

کچھ دیر بعد پولیس پھر واپس ائی۔درایں اثناء سوشیل میڈیا پر مبینہ طور پرماں او ربھائی سے بات چیت کا ویڈیو وائیرل ہوا تھا‘ جس میں بتایاگیا کہ پوسٹر میں جس شخص کانام شامل ہے پولیس اسی سے بات کررہی ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے وہ رتن کو پہچان نہیں سکی۔ سہارنپور ایس ایس پی نے پیر کے روز اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا۔ونئے رتن عمر35سال پر ضلع میں2017کے دوران طبقہ واری اساس پر پیش ائے تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔پولیس نے رتن کے سر پر بارہ ہزار کے انعام کا بھی اعلان کیاہے۔

پیر کے روز رتن نے مقامی عدالت میں خودسپردگی اختیار کرلی‘ مگر وائیرل ویڈیو کے متعلق ایس ایس پی نے تحقیقات کے احکامات کو برقرار رکھا ہے۔

فتح پور پولیس اسٹیشن ہاوز افیسر( ایس ایچ او) بھانو پرتاب سنگھ نے کہاکہ کوتوالی دہت پولیس اسٹیشن کے ان کے ہم منصب جہاں پر رتن کے خلاف مقدمہ درج ہے‘ نے ان کے پولیس اسٹیشن سے نوٹس جاری کرنے کو کہا کیونکہ ملزم کا گھر ہمارے حدود میں ہے۔

ایس ایچ او نے کہاکہ ’’ جب پولیس ٹیم جس میں دو سب انسپکٹر اور تین کانسٹبل شامل تھے عدالت کے احکامات چسپاں کرنے میں مصروف تھے ‘ اسی دوران رتن کی ماں ایک شخص کے ساتھ ائی اور اس کو اپنے چھوٹے بیٹے رتن کے طور پر متعارف کروایا۔

اس سے قبل پولیس ٹیم کے کسی بھی شخص نے ونئے رتن کو دیکھا نہیں تھا‘ ہمارے پولیس اسٹیشن حدود میں ونئے رتن پر کوئی مقدمہ درج نہیں ہے‘کچھ گھنٹوں بعد پولیس کی ٹیم رتن کے گھر پردوبارہ پہنچی‘ ہمیں میڈیا اور مقامی لوگوں کی جانب سے یہ جانکاری ملی کہ مبینہ سچن ہی دراصل ونئے رتن تھا‘ گرفتاری کے پولیس ٹیم پہنچی مگر جب تک وہ وہاں سے فرار ہوگیاتھا‘‘

ایڈیشنل سپریڈنٹ آف پولیس رورل( سہارنپور) ویدیاساگر مشرا جو تحقیقات کی نگرانی کررہے ہیں نے کہاکہ’’ ویڈیو میں دیکھائے جانے والے حقائق کی تحقیق کی جائے گی‘‘۔

مئی 5کے روز سہارنپور میں طبقہ واری اساس پر تشدد پیش آیاتھا۔ ٹھاکر سماج سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا قتل اور راجپوت حکمران مہارانا پرتاب کے اعزاز میں نکالے جانے والے جلوس کے دوران لاؤڈ اسپیکرس کی آواز کو لے کر پیش ائے اعتراضات کے بعد شبیر پور گاؤں میں دلتوں کے پچیس گھر نذر آتش کردئے گئے تھے۔اس کے بعد سے اب تک ضلع میں کشیدگی کا ماحول برقرار ہے۔