یوپی ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل نے سیف اللہ کے ائی ایس ائی ایس سے روابط کا کیا انکار

لکھنو:اترپردیش پولیس کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل ( اے ڈی جی پی یوپی) دلجت چودھری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران چہارشنبہ کے روز اس بات کی وضاحت کی کہ سیف اللہ خود ساختہ شدت پسند تھا کو مختلف لٹریچر کا مطالعہ اس پر اثر اندازہوا تھا انہوں نے مزیدکہاکہ انتظامیہ کے پاس ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے جس کے تحت سیف اللہ ‘ عمران ‘ دانش اور فیضان کو مشتبہ دہشت گرد وں سے رابطہ ثابی کیاجاسکے۔

لکھنو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پولیس کے اعلی عہدیدار نے کہاکہ سیف اللہ اور اس کے ساتھی خود ساختہ انتہا پسند تھے اور ہمیں بیرونی مالی مدد کے کوئی شواہد بھی نہیں ملے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کئی نوجوان متوفی سیف اللہ کی طر ح سوشیل میڈیا کے ذریعہ ان کے لٹریچر کا مطالعہ کرنے کے بعد ایسے دہشت گرد تنظیموں کے زیر اثر آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ’’ اے ٹی ایس ٹیم مقامی پولیس کے ہمراہ اپریشن کی تکمیل کی ۔

جب ہم وہاں پہنچے تب خود ساختہ انتہائی ائی ایس ائی ایس انتہا پسندنوجوانوں نے خود کو کمرہ میں بند کرکے شہادت کی باتیں کرنے لگے‘‘۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کو موقع واردات سے اٹھ پستول ‘ تین پاسپورٹ‘ چھ کرٹریج بم تیار کرنے والے آلات ‘ ٹائمر ‘ وائیر ‘ کمپاس وغیر ہ کے علاوہ 45گرام سونا اور بیرونی کرنسی بھی دستیاب ہوئے ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدبتایا کہ پولیس نے تین دہشت گردوں واقعہ کا اصل سرغنہ عاطف مظفر اور محمد دانش کانپور ساکنان اور سید میر حسین کو تحویل میں لیا ہے۔

تاہم چودھری نے اس بات سے انکار کیاکہ مذکورہ مشتبہ دہشت گردو ں کے روابط ائی ایس ائی ایس سے تھے۔