ہندو عورت سے شادی کے لئے اپنا نام رجسٹرارڈ کرنے والے مسلم نوجوان کی ہجوم کے ہاتھوں غازی آباد میں ہوئی پیٹائی

نئی دہلی۔ ایک مسلم نوجوان کی غازی آباد کورٹ کے احاطے میں مبینہ طور پر دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کے اراکین کے ہاتھوں پیٹائی کی خبر ہے۔

ساحلی نامی مسلم نوجوان ایک ہندو لڑکی سے شادی کرنے جارہاتھا۔ خبر ہے کہ ساحل کا تعلق بھوپال سے ہے۔ اتردیش کی ساکن پریتی سنگھ سے اس کی ملاقات ملازمت کے مقام پر ہوئی ۔

ایک انگریزی روزنامہ دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق’’دونوں کے درمیان میں معاشقی کے بعد مذکورہ جوڑے نے شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ مگر دونوں کے والدین اس شادی کے لئے راضی نہیں تھے۔ ذات سے لڑکی راجپوت اور لڑکا مسلمان ہے۔

لہذا نے اپنے ایک دوستی کے کہنے پردونوں نے غازی آباد کورٹ میں شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا‘‘۔

جوڑے کو غازی آباد کورٹ میں پیر کے روز شادی کرنی تھی۔ عدالت کے اندر مبینہ طور پر ایک گروپ وکیل کے چیمبر میں داخل ہوا اور ساحل پر حملہ کرنے لگا۔ متعلقہ پولیس موقع پر پہنچے کر جوڑے کو سہانی گیٹ پولیس اسٹیشن لے گئی۔

وہیں جوڑے نے شکایت درج کرانے سے جب انکار کیاتو‘ ایک پولیس افیسر نے ذاتی طور پر نامعلوم افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا۔

مبینہ طور پر افیسر نے کہاکہ’’ہم نے نامعلوم افراد کے خلاف ائی پی سی کے دفعات147(تشدد)232(نقصان پہنچا)504(جان بوجھ کا توہین کرنا جس کا مقصد امن کو درہم برہم کرنا بھی ہے) اور506( ارتکاب جرم کے لئے سزا)کے تحت سہانی گیٹ پولیس اسٹیشن میں ایک ایف ائی آر درج کی ہے‘‘۔

https://twitter.com/saurabh3vedi/status/1021625995688857600

ہندو توا گروپس نے دو جوان لوگوں کے درمیان میں ہونے والی بین مذہبی شادی کو ’’لوجہاد‘‘ کانام دیتے ہوئے اس کو’’ ہندوؤں ‘‘ پر ’’حملہ‘‘ قراردینے کی کوشش کی ہے۔

سال2014کے بعد سے بی جے پی او رآر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیموں نے بین مذہبی شادیوں پر ’’لوجہاد‘‘ کے خلاف محاذ ارائی کا نام دے کر حملے کئے ہیں۔

پچھلے سال ڈسمبر میں بی جے پی او ربجرنگ دل کے کارکنوں کی غازی آباد میں پولیس کے ساتھ ایک ہندو لڑکی او رمسلم لڑکے کے درمیان شادی کو لے کر مدبھیڑ ہوئی تھی۔

اسپیشل میریچ ایکٹ کے تحت پیشہ سے ڈاکٹر 28سالہ نوپور سنگھال نے 30سالہ منصور حیرت خان ایم بی اے سے غازی آباد کورٹ میں شادی کی ہے۔

غازی آباد کے راج نگر میں واقعہ لڑکی کے گھر میں ایک استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی تھی۔

تاہم دوپہر کے قریب ہندوتوا تنظیموں کا ایک بڑا گروپ جس کی قیادت بی جے پی کے غازی آباد شہر صدر اجئے شرما کررہے تھے‘ لڑکی کے گھر پر جمع ہوئے۔

لڑکی کے گھر کے باہر احتجاجی دھرنا منظم کرتے ہوئے ٹریفک میں خلل پیدا کیا۔احتجاجیو ں کی جانب سے روڈ سے ہٹانے سے انکار کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا۔گھر والوں او ربجرنگ دل کارکنوں کے درمیان میں بات چیت کروانے کی بھی پولیس نے کوشش کی ۔

مذکورہ گھر والے مگرکسی سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شادی ہمار ا ذاتی معاملہ ہے۔

اس وقت ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے لڑکی کے والد پشپیندر کمار نے کہاکہ’’ انہوں نے ایک ساتھ رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

لہذا ان لوگوں نے اسپیشل میریچ ایکٹ کے تحت غازی آبادی کورٹ میں شادی کرنے کا فیصلہ کرلیاتھا۔ ہم نے آج( جمعہ ) استقبالیہ تقریب کا انتظا م کیا۔

مجھے کہیں پر بھی ان کی شادی میں لوجہاد دیکھائی نہیں دے رہا ہے‘‘۔ پچھلے ماہ لکھنو کے ایک پاسپورٹ افیسر نے بین مذہبی جوڑے کو ہراساں کیاتھا۔ سشما سوراج کی مداخلت کے بعد انہیں اپناپاسپورٹ ملاتھا