ہندوستان کی ترقی کی کہانی’’کام ابھی جاری ہے‘‘

نئی دہلی ۔30اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیراعظم منموہن سنگھ نے جو منصوبہ بندی کمیشن کے صدرنشین بھی ہیں آج ارکان سے وداعی خطاب میں کہا کہ ہندوستان کی ترقی کی کہانی ’’کام ابھی جاری ہے‘‘ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کافی دور جانا ہے ۔بڑھتی ہوئی کھلی اور فراغ دل معیشت اور بازار کے نظام پر عظیم تر انحصار کے ساتھ ہمیں منصوبہ بندی کمیشن کے کردار کی عکاسی بھی کرنی ہے جو وہ اس نئی دنیا میں ادا کرے گا ۔ انہوں نے کمیشن کے ساتھ اپنی طویل وابستگی ظاہر کرتے ہوئے یو پی اے کے 10سالہ اقتدار میں کمیشن کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا اور امید ظاہر کی کہ کمیشن خود احتسابی سے کام لے گا اور پالیسی مباحثہ میں حکومت اور ہمارے ملک کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کمشن کو مسائل کا اور معاشی ارتقاء پذیر صورتحال میں درپیش چیالنجس کا تخمینہ کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف دور کیلئے ہمارے پاس حالات اور رویہ دستیاب ہیں ‘ کیا ہم نے نئی کارکردگی اور زیادہ روایتی سرگرمیوں کی کمیشن میں تنظیم جدید پر بھی غور کیا ہے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ کا منصوبہ بندی کمیشن سے وابستگی کا آغاز اپریل 1980ء سے ہوا تھا جب کہ وہ اس کے معتمد مقرر کئے گئے تھے ۔ وہ راجیو گاندھی کے دوراقتدار میں کمیشن کے نائب صدر نشین بھی تھے ۔ انہوں نے یاد دہانی کی کہ 1991ء سے 1996ء تک جب کہ وہ مرکزی وزیر فینانس تھے انہیں اُس وقت کے نائب صدرنشین منصوبہ بندی کمیشن اور موجودہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے غیر متزلزل تائید حاصل ہوئی تھی ۔ یہ دور معاشی تبدیلیوں کا دور تھا ۔ ہماری معیشت کھولی جارہی تھی اور پرنب مکرجی سے بہتر شخصیت اس دور میں کمیشن کی قیادت کیلئے کوئی اور نہیں تھی ۔یو پی اے کے گذشتہ 10سالہ دور اقتدار میں کمیشن نے حکومت کو ترقی کی نئی راہیں تلاش کرنے میں مدد دی‘ کارکردگی کو بہتر بنایا اور اتفاق رائے پیدا کیا ۔

مرکزی و ریاستی سطحوں پر مباحث میں حصہ لیا ۔ کمیشن کے اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے مرکز زیر سرپرستی اسکیمس کی تعداد میں کمی کرنے کی خواہش کی ۔ انہوں نے کہا کہ مزید کفایت شعاری ضروری ہے ۔ وزیراعظم نے یاد دلایا کہ کمیشن نے مختلف پالیسیوں کے مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں اہم رول ادا کیا ۔ مخلوط حکومت کے پیش نظر اتفاق رائے پیدا کرنا اور مسائل کی یکسوئی منصوبہ بندی کمیشن کے لئے ایک چیالنج تھا اور کمیشن حکومت کیلئے ایک اہم اثاثہ ثابت ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے نئے نظریات پیش کرنے ‘ بین وزارتی اختلافات کی یکسوئی اور سرکاری ۔ خانگی شراکت داری کی حکمت عملی تاکہ انفراسٹرکچر کی ترقی ہوسکے ‘ اہم کردار ادا کیا۔