ہندوستان کا دورہ کرنے والی خواتین کو انتباہ پر مبنی ٹی شرٹس زیب تن کئے ہندوستان کے خلاف انوکھا احتجاج

حیدرآباد۔ریاست جموں او رکشمیر کے ضلع کتھوا ‘ اترپردیش کے اونناؤ اور ایٹھا او ر گجرات کے سورت میں نابالغ لڑکیوں کے ساتھ عصمت ریزی اور قتل کے واقعات سے جہاں سارے ملک میں برہمی اوراحتجاج کاسلسلہ جاری ہے وہیں بین الاقوامی سطح پر بھی ہندوستان کو مذکورہ واقعات پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ساری دنیا میں کتھوا واقعہ کاشکار معصوم آصیفہ بانو کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیاجارہا ہے۔

سوشیل میڈیاپلیٹ فار م پران دنوں استنبول ائیرپورٹ کی کچھ تصوئیریں وائیرل ہورہی ہیں ‘ جو ہندوستان کا دورہ کرنے والی خواتین کے لئے انتباہ پرمبنی ہیں۔

تصوئیریں استنبول ائیرپورٹ کی بتائی جارہی ہیں کچھ مرد ٹی شرٹس پہنے ہوئے کھڑے ہیں اور وہ تحریرکچھ اس طرح کی ہے کہ’’ تمہاری خواتین کو ہندوستان بھیجنے سے قبل چوکنا ہوجاؤ‘ جسٹس فار آصیفہ‘‘ اور ایک ٹی شرٹ پر پیغام ہے ’’ گائے سے بھڑکر عورت ہندوستان میں اہم نہیں ہے‘جسٹس فار آصیفہ‘‘ ۔

جبکہ ایک اور پیغام میں لکھا ہے کہ ’’ عورتیں ! ہندوستان کے دورے کو اپنے آخری دورے سمجھیں کیونکہ وہ تمہارا قبرستان ہے‘ جسٹس فارآصیفہ‘‘۔ تاہم لوگ سوشیل میڈیا پرمذکورہ تصوئیروں کو خوب وائیرل بھی کررہے ہیں جو سمجھا جارہا ہے کہ فوٹو شاپ کی گئی ہیں۔

جموں اورکشمیر کے کتھوا میں 10جنوری کے روز بکر والا قبائیلی طبقے کے ایک اٹھ سالہ معصوم لاپتہ ہوگئی تھی ‘ جس کو ہیرانگر کے راسانا گاؤں میں واقعہ مندر کے اندر محروس رکھاگیاتھا۔ ان میں مندر کے ذمہ داران اور پولیس جوان بھی شامل ہے‘لڑکی کو بیہوشی کی دوا پلائی گئی اور سلسلہ وار اس کی عصمت ریزی کی گئی ۔

لڑکی کی نعش 17جنوری کو قریب کے جنگل سے ملی۔ متاثرہ کے گھر والوں کو متوفی لڑکی کے تدفین میں بھی دشواریاں پیش ائیں کیونکہ مقامی لوگوں کا کہناتھا کہ تدفین کے ذریعہ متاثرین زمین ہڑپنے کی کوشش کررہے ہیں۔ متوفی کے والد نے کسی دور دراز کے مقام پر جنگل میں معصوم کو دفن کیا۔

چارچ شیٹ کے ذریعہ دل دہلادینے والے واقعات کا انکشاف ہوا جس نے سارے ملک کو نہ صرف سکتہ میں ڈال دیابلکہ قومی سطح پر اس واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ ہنوز جاری ہے