ہندوستان میں گاؤ رکھشکوں کو کھلی چھوٹ، قانونی کارروائی سے گریز

اخلاق احمد قتل کے 18 ملزمین کی ضمانت پر رہائی اور ملازمت دلانے بی جے پی رکن اسمبلی کی مدد، امریکی رپورٹ میں انکشافات

وزیرخارجہ مائیک پامپیو کی طرف
سے جاری کردہ رپورٹ کے اقتباس

واشنگٹن ۔ 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ برائے سال 2017ء میں کہا گیا ہیکہ بشمول رمن سنگھ اور آدتیہ ناتھ بی جے پی قائدین ایسے ریمارکس کرنے کے ملزم پائے گئے ہیں جن کی تشریح تشدد بھڑکانے والے ریمارکس کے طور پر کی جاسکتی ہے۔ حکومت امریکہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ہندوستانی حکام نے گاؤ رکھشک گروپوں کے ان ارکان کے خلاف کارروائی نہیں کی جنہوں نے مبینہ بیف کے تاجرین، استعمال کنندگان، مبینہ اسمگلروں اور صارفین پر جو عام طور پر مسلمان تھے، حملوں کو نشانہ بنایا تھا۔ امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ گذشتہ سال کے مقابلہ اس سال ایسے واقعات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پامپیو نے ’’بین الاقوامی مذہبی آزادی رپورٹ 2017ء جاری کی۔ امریکی وزارت خارجہ سالانہ اساس پر ایسی رپورٹ جاری کرتی ہے۔ پامپیو نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسانی آزادی اور مذہبی آزادی کے فروغ سے امریکی مفادات کو فروغ حاصل ہوتا ہے جہاں مذہب، اظہارخیال، صحافت اور عوام کے پرامن اجتماع کی بنیادی آزادیوں پر حملے ہوئے ہیں، وہاں ہمیں تصادم، عدم استحکام اور دہشت گردی ملتی ہے‘‘۔ پامپیو نے مزید کہا کہ ’’دوسری طرف حکومتیں اور معاشرے جو ان آزادیوں کے تحفظ کے کاز کیلئے جدوجہد کرتے ہیں وہ زیادہ محفوظ، مستحکم اور پرامن ہوا کرتے ہیں‘‘۔ امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ 25 اور 26 جولائی کو منعقد شدنی مذہبی آزادی کانفرنس میں عالمی قائدین کی میزبانی کریں گے۔ امریکی رپورٹ نے ہندوستان میں حکمراں بی جے پی کے چند قائدین بالخصوص چھتیس گڑھ کے چیف منسٹر رمن سنگھ اور اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے اشتعال انگیز ریمارکس کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے بموجب چھتیس گڑھ کے بی جے پی چیف منسٹر رمن سنگھ نے 2 اپریل کو اعلانیہ طور پر کہا تھا کہ ’’اس ریاست میں گائے ذبح کرنے والے کسی بھی شخص کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا۔ امریکی رپورٹ میں بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ اور بی جے پی کے موجودہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے اشتعال انگیز بیان کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ ’’مدر ٹریسا ہندوستان کو عیسائی بنانے کے مشن میں مصروف تھیں‘‘۔ امریکی رپورٹ نے 15 ستمبر 2015ء کے دوران یوپی کے دادری میں ایک مسلمان محمد اخلاق کی گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں زدوکوب میں ہلاکت کا ذکر بھی کیا اور کہا کہ یو پی میں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے اخلاق قتل کیس کے 18 ملزمین کو اکٹوبر 2017ء میں ضمانت پر رہا کروانے، ملازمت دلانے اور جیل میں فوت ہونے والے ایک ملزم کے خاندان کو 800,000 روپئے (12,500 امریکی ڈالر) کی امداد فراہم کرنے میں مدد کی تھی۔ امریکی رپورٹ نے کہا کہ ’’وزارت امورداخلہ نے اگرچہ دعویٰ کیا ہیکہ 2015ء کے دوران ملک میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تصادم کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا لیکن اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہیکہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات گذشتہ سال کے مقابلہ مزید اضافہ ہوا ہے۔ وزارت امور داخلہ کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہیکہ اس مدت کے دوران 644 فرقہ وارانہ واقعات پیش آئے جس میں 95 افراد ہلاک اور دیگر 1,921 زخمی ہوئے ہیں‘‘۔
طوفانی ہواؤں سے مینار گِر پڑا ، 4 ہلاک
لکھیم پور کھیری (یوپی) ۔ 30 مئی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) یو پی کے لکھیم پور کھیری میں ایک ہی خاندان دکے چار افراد ہلاک اور کئی دیگر اُس وقت زخمی ہوگئے جبکہ طوفانی ہواؤں کے جھکڑ سے ، 100 فیٹ کی بلندی والا مسجد کا مینار ، نیچے گر پڑا جس کے قریب میں ہی ایک مکان تھا جو ’’بدھ واڑہ ‘‘ دیہات میں ہے۔