ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کی’ پریشانی‘پر برطانیہ نمائندگی کرے گا

ہندوستان‘ پاکستان ‘ بنگلہ دیش وغیرہ میں سکھوں اور عیسائیوں پر جاری مبینہ بربریت کی تفصیلات برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے پیش کی اور و زرا سے مطالبہ کیاکہ وہ کامن ویلتھ سربراہ کی حکومت کے ساتھ میٹنگ کے وقت کامن ویلتھ لیڈرس کی لندن میں موجودگی کے دوران اس کو زیربحث لائیں۔اپریل میں کامن ویلتھ سربراہ کی حکومت کے ساتھ لندن اور وینڈسر کی مجوزہ میٹنگ کے دوران ہندوستان میں عیسائیوں او رسکھوں کے خلاف جاری جارحیت کا مسئلہ برطانیہ اٹھائے گااور ان مطالبات کو وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے پیش کریں گے۔

پچھلے ہفتہ ویسٹ منسٹر کے مشترکہ ایوان میں پیش ائی طویل بحث کے دوران اراکین پارلیمنٹ نے ہندوستان‘ پاکستان ‘ بنگلہ دیش وغیرہ میں ہونی والی مبینہ پریشانیوں تفصیلات پیش کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیاکہ منسٹرس سی ایچ او جی ایم کے لئے یہاں پر ہونے والی کامن ویلتھ لیڈرس سے اس پر تبادلہ خیال کریں۔خارجی وزار ت کے ایک ہندوستانی افسر نے کہاکہ وزرات اس مسئلے پر کسی قسم کے تبصرے سے قبل اس کے ضمن میں تیار کردہ دستاویز کو دیکھے گا۔

مارٹن ڈوچیرٹی ہیوگیس ( اشکوتش نیشنل پارٹی)نے پنجاب میں ان کے ساتھ رکن پارلیمنٹ جگتر سنگھ جوہال کو مبینہ طور پر سے کسی الزام کے بغیر حراست میں لینے کا حوالہ دیا اور یہ دعوی کیاکہ’’ یوکے بھر میں رہنے والے سکھ طبقے کو ڈر ہے ان تمام کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا‘اور سکھ ہونے کی وجہہ سے انہیں حراست میں لیاجاسکتا ہے‘‘۔ ہیوگیس اور فابین ہیملٹن( لیبر) نے مبینہ طور پر عیسائیوں کے ساتھ بربریت کا مسئلہ اجاگر کیا‘ زمانے قدیم سے ہندوستان میں عیسائیت کی جڑوں کا بھی حوالہ دیا ‘ مگر رپورٹ پیش کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ ہندوستان عیسائی مذہب پر عمل کرنے والوں کے لئے سب سے خطرناک ممالک میں شامل ہوگیا ہے

ایشیاء امور دیکھنے والے بیرونی افیسرمارک فیلڈ نے بحث پر ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ’’ جس کے متعلق کونسلر نے کہاکہ اس کیس پر ہم اپنی نظر رکھے ہوئے ہیں‘‘۔ ہیملٹن نے جس نے حالیہ دنوں میں کیرالا کا دورہ کیاتھا نے مبینہ طور پر عیسائیوں کے سات جارحیت کاذکر کیا او رکہاکہ ’’ یقیناًہمیں پنجاب میں سکھوں کے وقار کو بھی یاد کرنا ضروری ہے۔ سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ہمارے کئی نمائندے ہیں۔

حال ہی میں مجھے کیرالا میں رہنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ کیرالا ہندوستان میں عیسائی اقلیت کی سب سے بڑی ریاست ہے‘ جس میں کئی ایک کیتھولک پس منظر کے ہیں‘‘۔ ہیوگس نے کہاکہ جمہوری ہندوستان کادنیا سب سے بڑی ڈیموکرسی میں شمار ہے۔جہاں پر مشترکہ قانون کی بنیادی نظام ہے ‘ اور اقوام متحدہ کی بے شمار قراردادوں پر اس کی دستخط ہے جس میں انسانی حقوق بھی شامل ہے اور وہ ایک کامن ویلتھ ملک ہے۔ مجھے امید ہے کہ حکومت خارجی سکریٹری کے ذریعہ کچھ نکات صدر مودی اور ان کے عہدیداروں کے ساتھ مجوزہ جلاس میں اجاگر کرے گی ‘‘

۔ مودی کی سی ایچ او جی ایم میں شرکت طئے ہے‘ کامن ویلتھ میں سب زیادہ آبادی والا ملک میں ہندوستان کا شامل ہے جو 1949کو قائم کئے جانے کے بعد اس گروپ میں اہم رول ادا کررہا ہے۔اپریل16سے 20کے درمیان میں سی ایچ او جی ایم کے دوران لندن میں موجودگی کے وقت مودی اور وزیراعظم تھریسیا کے دوران میں باہمی بات چیت کے لئے ملاقاتیں بھی متوقع ہے۔وزیراعظم بننے کے بعد مودی کا یہ لندن کو دوسرا دورہ ہوگا اس سے قبل نومبر2015میں وہ لندن گئے تھے۔