ہندوستان میں غلط خبروں کی تشہیر زورو ں پر 

نئی دہلی : ملک میں بھر میں قوم قوم پرستی کا جوش عام شہریوں کو جعلی خبریں پھیلانے کی تحریک دیتا ہے ۔ بی بی سی کی ایک تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ان میں سے بہت لوگو ں میں حقائق کی اہمیت سے کہیں زیادہ قوم شناخت کو اجاگر کرنے کی جذباتی خواہش جوش مارتی ہے ۔سوشل میڈیا کے تجزیہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دائیں بازو کے نیٹ ورک بائیں بازو سے کہیں زیادہ منظم ہیں او ریہ قوم پرستی والی جعلی خبروں کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔

وزیر اعظم کی سرپرستی میں چلنے والے نیٹ ورکس پر بھی غلط خبریں تشہیر ہوتی ہیں ۔ ہندوستان میں لوگ ایسے پیغامات کو عام کرنے میں جھجک محسوس کرتے ہیں جو ان کے مطابق تشدد پیدا کرنے کا باعث ہوسکتی ہے ۔لیکن یہی قوم پرستی والے پیغامات کو شیئر کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں ۔ہندوستان کی ترقی ، ہندو قوت اور ہندو وقار کی بحالی کے متعلق پیغامات بڑے پیمانے پر بغیر حقائق کی جانچ کے آگے بھیج دئے جاتے ہیں ۔

اس قسم کے پیغامات کو شیئر کرنے والے یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ قوم کی تعمیر کیلئے کام کرررہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں ڈجیٹل انفارمیشن کی دنیا میں زبر دست انقلاب آیا جس معاشرہ کومزید خراب کردیا ہے۔ وہاٹس اپ پر غلط افواہوں کو وسیع پیمانے پر شیئر کرنے کے نتیجہ میں تشدد کی ایک لہر نظر آئی ہے ۔

جس میں لوگ بچہ کو اغوا کرنے والی غلط خبر کو اپنی سوشل ذمہ داری سمجھ کر وہ اپنے احباب او ررشتہ داروں کے بچوں کو بچانے کا کام کررہے ہیں ۔ لیکن سوشل میڈیا پر اس قسم کے پیغامات کے نتیجہ میں ہندوستان میں گذشتہ ایک سال میں ۳۲؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔