’ہندوراشٹرا‘ کوئی مقصد نہیں بلکہ قومی صفت: آرایس ایس

ناگپور:اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے ہندوراشٹرایہ کے نظریہ کا متعلق دعوے کی حمایت کرتے ہوئے راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس)جمعرات کے روز اس بات پر زوردیا کہ ہندوراشٹرا کوئی مقصد نہیں ہے بلکہ ایک صفت ہے ‘ انہوں نے مزیدکہاکہ اور یہی وجہہ یہے کہ یہ ایک غیر مذہبی نظریہ ہے۔

آر ایس ایس لیڈر راکیش سنہا نے کہاکہ ہندوستان کی تاریخ کا کسی مخصوص مذہب یا عبادت سے آغازنہیں ہوئی ہے۔

اے این ائی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’ عبادت کو کوئی ایک نیا موڈ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کسی بھی صورت میں اس کا سلسلہ منقطع ہوسکتا ہے۔ مذکورہ ہندوراشٹراسکیولر ‘ ڈیموکرٹیک اور جامعہ نظریہ ہے‘‘۔

اپنے خیالات کو توسیع دیتے ہوئے سنہا نے کہاکہ ہندوقوم کا نظریہ ایک بڑے مقصد کو مخاطب کرنا ہے‘ انہوں نے مزید کہاکہ جو ہندوستانی عوام کی ثقافت اور تہذیب کو تباہ کردیتا ہے‘ جو عبادت کے نظریہ سے منفرد ہے۔

قبل ازیں چہارشنبہ کے روز ادتیہ ناتھ نے کہاکہ تھا کہ’’ اگر ہندوراشٹرا یاراستہ ہماری طرز زندگی مدد کرتا ہے تو اسے اپنا نے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونا چاہئے‘‘۔چیف منسٹر نے دودرشن جو دئے اپنے پہلے انٹرویو میں چہارشنبہ کے روز یہ بات کہی تھی۔

اور اپنے بیان کی حمایت میں سپریم کورٹ کے جائزے کا بھی حوالہ دیاتھا۔انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیاتھا کہ معزز عدالت نے ہندوتوا کو طرز زندگی کے طور پر قبول کیا ہے۔

سال1995کے اپنے تاریخی فیصلہ میں عدالت نے ’’ ہندوتوا‘‘ یا ہندوکو’’ ہندوستانی عوام کا طرز زندگی نہ کہ مذہب قراردیاتھا‘‘جس کے بعد سے انتخابی مہم کے دوران اس لفظ کا کھلے عام استعمال کیاجانے لگا۔