ہم حالت جنگ میں ‘ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ پر مکمل امتناع کا مطالبہ

٭     امریکہ میں ریبپلکین پارٹی کے صدارتی دعویدار ڈونالڈ ٹرمپ کی اشتعال انگیز تقریر
٭     امتناع عائد نہیں کیا گیا تو ملک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر جیسے مزید حملے ہونے کے اندیشے
٭      ٹرمپ کی تجویز مضحکہ خیز ۔مخالف دعویداروں اور امیدواروں کی سخت تنقید

واشنگٹن 8 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں صدارتی انتخابات میں امیدواری کی دوڑ ایسا لگتا ہے کہ مخالف مسلم تبصروں اور ریمارکس کے گرد گھومنے لگی ہے ۔ ریپبلیکن پارٹی کی امیدواری کی دوڑ میں شامل ڈونالڈ ٹرمپ نے کل سے مسلسل مخالف مسلم ریمارکس کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے جارحانہ تیور اختیار کئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ امریکہ میں تمام مسلمانوں کے داخلہ پر مکمل امتناع عائد کردیا جائے ۔ یہ امتناع امیگریشن اور سیاحت دونوں شعبوں میں عائد کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم یہ سمجھ نہیں لیتے کہ اصل میں ہمارے ملک میں ہو کیا رہا ہے اس وقت تک امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ پر مکمل امتناع عائد کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس ایسے وقت میں کئے ہیں جبکہ ایک دن قبل ہی صدر امریکہ بارک اوباما نے اپنے قوم سے خطاب میں امریکی عوام سے کہا تھا کہ وہ برنارڈینو دہشت گرد حملہ کے پیش نظر تمام مسلمانوں کے تعلق سے غلط رائے قائم نہ کریں۔ ٹرمپ نے کہا کہ جب تک ہمیں دہشت گردی سے درپیش خطرہ کو سمجھنے میں مدد نہیں مل تی اس وقت تک ہم کو ان افراد کے حملوں کا شکارہونا پڑیگا جو صرف جہاد میں یقین رکھتے ہیں اور وہ انسانی جانوں کا کوئی احترام نہیں کرتے ۔

ڈونالڈ ٹرمپ کے اس مطالبہ پر ریپبلیکن پارٹی ہی کی امیدواری کے دوسرے دعویداروں نے فوری تنقیدیں شروع کردی ہیںاور اس کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ اس معاملہ میں بہت دور تک جا رہے ہیں۔ ایک اور دعویدار جیب بش نے اپنے مخالف کے تعلق سے کہا کہ ان کی پالیسی تجاویز غیر سنجیدہ ہیں ۔دوسرے امیدواروں نے بھی ٹرمپ کے تبصرہ پر تنقید کی ہے ۔ اس کے باوجود ٹرمپ ایسا لگتا ہے کہ اپنے ریمارکس اور موقف پر اٹل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک مسلمانوں کے امریکہ میں داخلہ پر مکمل امتناع عائد نہیں کیا جاتا اس وقت تک حالات کو سنبھالنے میں مدد نہیں مل سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عملا حالت جنگ میں ہیں۔ انہوں نے خبردار بھی کیا کہ اگر ان کی تجویز پر عمل آوری نہیں کی جاتی ہے تو امریکہ میں مزید دہشت گردانہ حملے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی اور بھی ورلڈ ٹریڈ سنٹرس حملے ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ہم کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے بھی زیادہ خطرناک حملوں کا سامنا کرنا پڑے ۔ انہوں نے سی این این کو ایک انٹرویو میں یہ بات کہی اور کہا کہ وہ مانتے ہیںکہ امریکہ میں پہلے ہی سے ایسے دہشت گرد موجود ہیں جو ملک کو نقصان پہونچانے بے چین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہماری عمارتیں زمین بوس ہوجائیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے شہر تباہ ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد خود ہمارے ملک میں مقیم ہیں ۔ اور کئی ایسے ہیں جو باہر سے ہمارے ملک کو آنا چاہتے ہیں۔ جب ان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی کہ خود ان کی پارٹی کے دوسرے دعویداروں نے ان کے بیان کی مخالفت کی ہے ٹرمپ نے کہا کہ ہم اپنی آنکھیں بند کرسکتے ہیں اور خود حالات کا مشاہدہ کرنا بند کرسکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کرینگے ۔ انہیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ دوسرے لوگ اس تعلق سے کیا سوچتے اور کہتے ہیں۔ حالانکہ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا منصوبہ عارضی ہوگا لیکن انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ اس منصوبے پر کتنے وقت تک عمل آوری کی جائیگی اور نہ ہی اس تعلق سے تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے داخلہ پر امتناع کی پالیسی کامن سینس کی کوشش ہے تاکہ امریکہ میں بھی پیرس طرز کے حملوں کو روکا جاسکے ۔ انہوں نے صدر اوباما پر تنقید کی اور کہا کہ وہ یہ قبول کرنے تیار نہیں ہیں کہ امریکہ اب ریاڈیکل اسلامی دہشت گردی کے ساتھ جنگ کی حالت میں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جب تک ہم خوش فہمی سے نکل نہیں آئیں گے اور ایسی اصطلاحات استعمال نہیں کرینگے ہم یہ مسئلہ حل نہیں کرسکتے ۔  ٹرمپ پر دیگر امیدواروں نے تنقید کی اور کہاکہ مسلمان کو ملک میں داخل ہونے سے روکا نہیں جاسکتا۔ متفقہ طور پر تمام حریفوں نے ٹرمپ کا مذاق اُڑایا اور کہاکہ یہ غیر تعمیری تجویز ہے۔ نیو جرسی گورنر کرس کرسٹی نے جو ریپبلکن کے دعویدارہیں یہ بات کہی۔ صف اول کے ڈیموکریٹک امیدوار برنی سینڈرس نے کہاکہ ہماری تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کو نسل، صنف، جنسی اعداد، ملک کے مذہب وغیرہ کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوششیں امریکہ کی تاریخ کے ابتداسے جاری ہیں۔

 

مسلمانوں پر امتناع ‘ ٹرمپ کا بیان
’ غلط ‘ حکومت برطانیہ کا بیان
لندن 8 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت برطانیہ نے امریکہ میں صدارتی امیدواری کے دعویدار ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلمانوں کے داخلہ پر مکمل امتناع عائد کرنے کے مطالبہ کو غلط قرار دیا ہے ۔ برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اس ریمارک سے مکمل اختلاف رکھتے ہیں کیونکہ یہ ریمارک تقسیم پسندانہ ‘ غیر معاون اور واضح طور پر غلط ہے ۔ کیمرون کی ایک ترجمان نے یہ بات کہی ۔ ٹرمپ نے ایک بیان میں مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ پر مکمل امتناع عائد کیا جانا چاہئے ۔ امریکہ میں بھی ٹرمپ کے بیان پر تنقیدیں ہو رہی ہیں اور خود ریپبلیکن پارٹی کے دوسرے دعویداروں نے بھی ٹرمپ کے بیان کو مضحکہ خیز اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ۔ اب برطانیہ نے ٹرمپ کے اس مطالبہ کو غلط قرار دیا ہے ۔ ٹرمپ نے حالیہ وقتوں میں اپنی انتخابی مہم کے دوران اشتعال انگیز اور جارحانہ بیانات کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ خود وائیٹ ہاوز نے ٹرمپ کی اس تجویز کو امریکی روایات و اقدار کے مغائر قرار دیا ہے ۔

 

ٹرمپ کی تجویز ہماری قومی اقدار کی عکاس نہیں : ہیلاری کی معاون
واشنگٹن 8 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ریبپلیکن پارٹی امیدواری کے دعویدار ڈونالڈ ٹرمپ کی مسلمانوں کے داخلہ پر امتناع کی تجویز کو ان کی مخالف ڈیموکریٹ دعویدار ہیلاری کلنٹن کی معاون اعلی نے تکلیف دہ اور نفرت پر مبنی قرار دیا ہے ۔ ہیلاری کی معاون ہما عابدین نے کہا کہ وہ قابل فخر مسلمان ہیں ۔ لیکن آپ کو میری نفرت کو بانٹنے کیلئے میرے مذہب کو بانٹنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے ٹرمپ کے بیان پر اپنے ای میل پیام میں کہا کہ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ تمام مسلمانوں کے امریکہ میں داخلہ پر امتناع عائد کردیا جائے ۔ وہ اسلامو فوبیا کا شکار ہیں لیکن ان کے خیالات ہمارے قومی اقدار کے عکاس نہیں ہیں ۔ ان کے خیالات کے نتیجہ میں ہمارے ملک کا وقار اور امیج متاثر ہوتا ہے اور اس سے قومی سلامتی کو بھی خطرہ درپیش ہوسکتا ہے ۔ ہمار عابدین کے والد ہندوستانی اور ان کی والدہ پاکستانی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ٹرمپ ریپبلیکن کی دعویداری حاصل کرنے کیلئے اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں ۔ انہیں روکنا چاہئے۔