ہمیں بیان بازیاں نہیں حل چاہئے

غیر قانونی طریقے سے ملک میں داخل ہونے والے خطرہ ہیں ایسا بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے دہلی میں ایک ریالی کے دوان کہا اور پوچھا کہ کیاان کے انسانی حقوق کی حفاظت ہونا چاہئے؟یقیناًہونا چاہئے۔دستوری جمہوریت پر ہندوستان کا ایقان ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ پر دستخط اس کاموقف ہے جس مطالب نہ صرف ہندوستان میں مقیم لوگوں کو بلکہ غیرقانونی تارکین وطن بھی قانون کے روبرو سب مساوی ہیں۔

یہاں تک کہ اس شخص کی شہریت کی حیثیت کا جب تک اندازہ نہیں لگالیاجاتا۔یہاں پر ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش حکمت عملی کی مناسبت سے ہندوستان کا اہم پڑوسی ہے اور ایمگریشن کے متعلق سیاسی بیانات آپسی تال کو حساس نوعیت تک لے جاسکتے ہیں۔

تاہم ڈھاکہ بھی بڑے پیمانے پر ہندوستان میں لوگوں کو داخل نہیں کراسکتا یہ ایک حقیقت ہے۔ اس طرح کا انکار دوطرفہ کوششوں کوحل کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ٹھنڈا دماغ ضروری ہے تاکہ بنیادی رشتے بھی برقرار رہیں اور مسئلے کا بھی حل ہوجائے۔موجودہ حالات میں امریکہ او رمیکسیکو ہمارے سامنے مثال ہے جس میں دونوں نے ساتھ ملک کر اس حساس مسلئے کو حل کیاہے۔

بڑ ے پیمانے پر بنگلہ دیش سے ایمگریشن کے متعلق چالاکی سے حل درکار ہے۔

کیاہندوستان اس بارے میں سونچ رہا ہے کہ بہتر معاشی مواقعوں کے پیش نظر بنگلہ دیش سے آنے والوں کے لئے ورک پرمٹ فراہم کررہا ہے؟اس طرح کے ورک پرمٹ مختلف اقسام کے ہوتے ہیں کچھ کم مدت کے لئے او رکچھ تو امریکی گرین گارڈس کے طرز پر ہوسکتے ہیں۔

سرحد پارکرکے اپنے شہریوں کو ہندوستانی سرحد میںآنے سے یقینی طور پر بنگلہ دیش کو روکنے کاکام کرنا چاہئے‘ ہندوستان میں کچھ ریاستی سطح کے ادارے ہیں جو غیرقانونی تارکین وطن کی نشاندپی کررہے ہیں‘ اور سیاسی لیڈرس کو چاہئے کہ وہ بھڑکاؤ بیان بازیوں سے اجتناب کریں