ہماری گلیاں تنگ ہیں‘ لیکن ہم عید مناتے ہیں اور دیوالی بھی

روزگار کی کمی اور تلخیوں سے پریشان ہیں

چاندنی چوک۔آج وہ بات مجھے سب سے زیادہ پریشان کرتی ہے وہ ہے دہلی میں تقسیم کرنے والی سیاست۔ وہ محبت بھرا ماحول کہاں گیا۔

سال1947والی تلخیاں جنھیں بھول جانا چاہئے تھا‘ وہ پھر ابھرکر آرہے ہے۔ موجودہ ماحول سے یہ شکایت شگفتہ پروین کو ہے۔

وہ چاندنی چوک لوک سبھا حلقے کے علاقے بلی مارن اسمبلی حلقہ میں رہتی ہیں۔

شگفتہ ایک سرکاری اسکول کی پرنسپل ہیں۔ ان کے گھر کا ماحول اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہاں پسماندہ گلیوں میں بھی ترقی کی سونچ کے پاؤں پورے آرم سے پھیلائے ہیں۔

موجودہ الیکشن ماحول کے بارے میں پروین کہتی ہیں ’اس بات الیکشن سے ضروری موضوع ندارد ہیں‘۔

آج کے اہم موضوع روزگار‘ لوگوں کا پیار سے رہنا سیکھا یا جائے‘ روٹی‘ کپڑا‘ مکان ہر بندے کو چاہئے۔ لیکن ان موضوعات پر کوئی بات نہیں ہوتی۔

آج انسانیت سے بڑا کوئی مذہب نہیں ہے۔ جب انسانیت کومرتی دیکھتی ہوں تو بڑی تکلیف ہوتی ہے‘۔

زبان کو لڑکھڑانے سے بچاتے ہوئے شگفتہ بولی’ہماری یہ گلیاں تنگ بہت ہیں‘ لیکن یہاں ہر تہوار پر بڑا مزہ دیکھنے کو ملے گا۔ ہم عید بھی مناتے ہیں اور دیوالی بھی‘۔

چاندنی چوک کے ترقی جدید کے بارے میں انہوں نے کہا’’میں اس بات سے خوش ہوں کہے ہمیں اور ہمارے آنے والی نسلوں کو بہتر چاندنی چوک ملے گا۔

پروین نے اپنی بیٹی سارہ عزیز کی حمایت کرتے ہوئے یہ بتایں کہیں‘ جن کا کہناتھا کہ کسی شہر میں لائف ہوتو ایسی ’ورلڈ سٹی‘ میں۔

سارہ بھی ٹیچر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چاندنی چوا جیسے مسلم اکثریت والے علاقے میں تعلیم اور صاف صفائی پر سب سے زیادہ توجہہ دئے جانے کی ضرورت ہے؟

۔جس پر آج بھی کسی لیڈر کی توجہہ نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں ’ہمارے کپڑے ماڈرن ہیں یہ اتنا ضروری نہیں۔ ضروری ہماری سونچ کو ماڈرن ہونا ہے‘۔