ہجومی تشدد سے متاثرہ شخص کو 10 لاکھ کا معاوضہ

صادق شیخ نے ہائیکورٹ سے رجوع ہوکر اپنے فرزند کے قتل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور 10 لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا تھا۔مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے فی کس 5 لاکھ روپئے دینے پر زور دیا گیا تھا۔

ممبئی 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) حکومت مہاراشٹرا نے ممبئی ہائیکورٹ کو اطلاع دی کہ وہ 24 سالہ شخص کے والد کو 10 لاکھ روپئے کا معاوضہ ادا کرے گی جسے 2014 ء میں پونے میں ایک ہجومی تشدد کے ذریعہ ہلاک کیا گیا تھا۔ صادق شیخ نے ہائیکورٹ سے رجوع ہوکر اپنے فرزند کے قتل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور 10 لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا تھا۔ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے فی کس 5 لاکھ روپئے دینے پر زور دیا گیا تھا۔ دونوں حکومتوں نے فرقہ وارانہ تشدد کا شکار افراد کے لئے معاوضہ دینے کی اسکیم جاری کی تھی اور اِسی اسکیم کے ذریعہ درخواست داخل کی گئی تھی۔ اِن کے فرزند محسن کو جو پونے میں آئی ٹی فرم میں کام کرتے تھے 2 جون 2014 ء کو ایک ہجوم نے شدید زدوکوب کرکے ہلاک کیا تھا۔ پونے کے ہڈپسر علاقہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ شیوسینا کے بال ٹھاکرے اور چھترپتی شیواجی مہاراج کی تصاویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے اُن کی توہین کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ یہ تصاویر سوشیل میڈیا پر عام ہوتے ہی فرقہ وارانہ ماحول گرم ہوگیا تھا۔ محسن اور اُن کے دوست کو ہجوم نے روک کر انھیں زدوکوب کیا تھا جبکہ ان کا دوست بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا اور محسن ہجومی تشدد میں ہلاک ہوگیا۔