ہجومی تشدد۔ دوسروں کا قتل کرنے والے لوگوں کو قوم پرست نہیں کہاجاسکتا۔ وینکیانائیڈو

نئی دہلی۔نائب صدر جمہوریہ ہند وینکیا نائیڈو کا کہنا ہے کہ گھیر کے مارنے اور ہجوم کے ہاتھوں ہونے والے قتل کے واقعات جیسے معاملوں میں ملوث لوگ خود کو قوم پرست نہیں کہہ سکتے ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ایسے معاملوں کو روکنے کے لئے صرف قانون موجود نہیں ہے بلکہ سماجی رویہ میں بھی تبدیلی بہت ضروری ہے۔

ہجومی تشدد کے واقعات کو سیاسی رنگ دینے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نائیڈو نے کہاکہ ایسے واقعات کو سیاسی جماعتوں سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہئے۔انہو ں نے کہاکہ سماجی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

یہ اس پارٹی یا اس پارٹی کی وجہہ سے نہیں ہے۔جیسے ہی آپ ان معاملات کو کسی تنظیم سے جوڑتے ہیں تو موضوع ختم ہوجاتا ہے۔ بہت واضح طریقے سے بتادوں کہ یہی ہورہا ہے۔

گھیر کر مارنے او رہجوم کے ہاتھوں ہونے والے قتل کے واقعات کے بارے میں سوال کرنے پر نائب صدر جمہوریہ نے کہاکہ یہ کوئی نیا چلن نہیں ہے۔ پہلے بھی ایسی واقعات رونما ہوئے ہیں۔پی ٹی ائی کو دئے گئے انٹرویو میں مسٹر نائیڈو نے کہاکہ اس کے لئے سماجی رویہ میں تبدیلی ناگزیر ہے۔

اب آپ کسی دوسرے کا قتل کررہے ہیں تو خود کو قومی پرست کیسے کہہ سکتے ہیں۔ دھرم ‘ ذات پات ‘ رنگ اور جنس کی بنیاد پر آپ امتیاز کرتے ہیں۔

قومی پرستی ‘ بھارت ماتا کی جئے کا مطلب بہت ہی اہم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان میں سے کچھ چیزوں سے صرف قانون کے ذریعہ سے نہیں نمٹا جاسکتا۔ ا

ن پر ان پرلگام لگانے کے لئے سماجی تبدیلی ضروری ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی ہجومی تشدد کی وجہہ سے پیش ائی ہلاکتوں کو لے کر مرکزی حکومت کانگریس کے بشمول مختلف اپوزیشن جماعتوں کے نشانے پر ہے۔

مرکزی وزرات داخلہ کے اعداد وشمار کے مطابق پچھلے ایک سال میں نو ریاستوں کے اندر ہجومی کے ہاتھوں قتل کے واقعات میں40لوگ اب تک مارے گئے ہیں۔

نائیڈو نے کہاکہ جب نربھیا کامعاملہ آیا تب چاروں طرف سے نربھیا قانون کی مانگ زور پکڑنے لگی ۔ نربھیا قانون بنایاگیا‘ کیا وہ رکا ۔ میں سیاست میں نہیں پڑرہاہوں ‘ ان واقعات کو سامنے لانے کے لئے سیاسی جماعتوں کا اپنا طریقہ ہے۔

میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے لئے صرف ایک قانون ضروری نہیں ہے۔ اس کے لئے سیاسی سونچ ‘ تنظیمی صلاحیت کی ضرورت ہے۔ تب سماجی برائی ختم کیاجی سکتا ہے ۔

میں نے پارلیمنٹ میںیہی کہاتھا۔ملک میں قوم پرستی کو لے کر بحث چل رہی ہے جس کے متعلق مسٹر نائیڈو نے کہاکہ اس کا یہی تعارف ہونا چاہئے اور اس کو واضح طریقے سے لاگو کیاجانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ میرے مطابق قومی پرستی یا بھارت ماتا کی جئے کا مطلب 130کروڑ لوگوں کی جئے ہے۔

ذات پات‘ جنس ‘ دھرم یا علاقہ کی بنیاد پر کوئی بھی بھید بھاؤ قومی پرستی کے خلاف ہے۔