ہاردا۔ مغربی بنگال کے واحد کیمپ جہاں پر خوفزدہ‘ محروس‘ روہنگیائی خاندان زندگی گذار رہے ہیں۔

غازی کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اڈوائزری جس میں روہنگیائیوں کی نشاندہی کرنے اور ان کابائیو میٹرک حاصل کرنے کے احکامات جاری کئے جانے کے بعد روہنگیائی خوف کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں۔غازی نے کہاکہ حال میں سات روہنگیائیوں کو میانمار واپس بھیجنے کے بعد اس خوف میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

کلکتہ۔مغربی بنگال کے ہاردا میں قائم کردہ واحد کیمپ میں بھی جہاں پر روہنگیائی سرکاری ایجنسیوں کے خوف سے کی زندگی گذاررہے ہیں۔اٹھ خاندانوں پر مشتمل 29مرد ‘عورتیں او ربچوں میں سے صرف تین فیملی کے بارہ لوگ ہی کیمپ میں اب موجود ہیں۔

حسین غازی تنظیم کا صدر جس نے 2017میں یہ کیمپ قائم کیاتھاکا کہنا ہے کہ بہت ممکن ہے کہ مذکورہ کیمپ منہدم کردیاجائے گا۔

غازی کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اڈوائزری جس میں روہنگیائیوں کی نشاندہی کرنے اور ان کابائیو میٹرک حاصل کرنے کے احکامات جاری کئے جانے کے بعد روہنگیائی خوف کے ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں۔

غازی نے کہاکہ حال میں سات روہنگیائیوں کو میانمار واپس بھیجنے کے بعد اس خوف میں مزید اضافہ ہوا ہے۔