ہائی بلڈ پریشر کی علامات و آثار

ہائی بلڈ پریشر دوران خون کی رگوں پر اضافہ دباؤ کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ ہائی بلڈ پریشر کے آثار و علامات سے واقفیت فراہم کرنے کے مقصد سے زیر نظر عنوان تحریر کیا گیا ہے ۔ بلڈ پریشر دوران خون کی وجہ سے خون کی رگوں پر پڑنے والے دباؤ کو کہتے ہیں ۔ خون کے دباؤ کی دو اقسام ہیں سسٹالک اور ڈایاسٹالک دباؤ ‘جب دل دھڑکتا ہے اور خون پمپ کرتا ہے تو شریانوں پر اعظم ترین دباؤ پڑتا ہے اسے سسٹالک خون کا دباؤ کہتے ہیں۔ خون کا ڈایاسٹالک دباؤ خون کی رگوں کی سطح پر پڑنے والا خون کا وہ دباؤ ہے جو دل کی دو دھڑکنوں کے درمیانی سکون کے وقفہ کے دوران پڑتا ہے ۔ معمول کے مطابق خون کا دباؤ 120/80/mm Hgہے ۔ اگر خون کے دباؤ کی پیمائش مسلسلHg 140/90 mm ہو یا اس سے زیادہ ہوتو اسے ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کہا جاتا ہے ۔تقریبا 5 کروڑ امریکی ہر سال ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ الجھن بھرا طرز حیات ہائی بلڈ پریشر کی انتہائی عام وجہ ہے ۔ ہائی بلڈپریشر کے آثار و علامات کی تفصیلا ت درج ذیل ہے :

ہائی بلڈ پریشر کی وجوہات :
ہائی بلڈ پریشر کی دو اقسام ہیں ۔ ابتدائی ہائپر ٹینشن اور ثانوی ہائپر ٹینشن ۔ ابتدائی ہائپر ٹنشن ہائپر ٹینشن کے 95 فیصد معاملات پر مشتمل ہوتا ہے ۔ ابتدائی ہائپر ٹینشن کی بالکل درست وجہ ہنوز نا معلوم ہے ۔ 5 تا 10 فیصد معاملوں میں جب ہائپر ٹینشن دیگر امراض کی وجہ سے لاحق ہوتو اسے ثانوی ہائپر ٹینشن کہتے ہیں ۔ یہ صورتحال گردہ کے مرض ‘ذیابطیس ‘اخراجی غدود کے سرطان ‘اور طہ کے سکڑنے ‘تھائیراڈ کی عدم کارکردگی سے پیدا ہوتی ہے ۔ ہائی بلڈ پریشر کی دیگر وجوہات عمر کی زیادتی ‘سگریٹ نوشی ‘شراب نوشی ‘موٹاپا ‘لا ابالی طرز زندگی ‘ الجھن غذا میں سوڈیم کا زیادہ استعمال ‘ضبط تولید کی گولیوں کا استعمال ہیں ۔ بعض خواتین کو دوران حمل بلڈ پریشر ہوجاتا ہے ۔
ہائی بلڈ پریشر کے آثار و علامات :
ابتدائی ہائپر ٹینشن کی صورت میں اکثر افراد کو کوئی نمایاں علامات محسوس نہیں ہوتیں ۔ اگر کچھ علامتیں ہوں بھی تو عام طور پر ہلکی اور غیر نمایاں ہوتی ہیں اسی وجہ سے ہائپر ٹینشن کو ’خاموش قاتل ‘ کہا جاتا ہے ۔ جب بلڈ پریشر میں اچانک اضافہ ہوجائے توہائپر ٹینشن بحران کی وجہ بن سکتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں مہلک امراض جیسے قلب پر حملہ یا اس کی حرکت رک جانا پیدا ہوسکتے ہیں ۔ جن افراد کو ہائی بلڈ پریشر ہو انہیں اس کی علامات درد سر ‘سانس پھولنا ‘چکر ‘ متلی ‘پستی ‘بے چینی ‘بصارت کا دھندلا ہوجانا محسوس ہوسکتی ہیں ہائپر ٹینشن کی وجہ سے سردرد اکثر ہوتا ہے ۔ دوا کے استعمال کے بعد بھی یہ سردرد کم نہیں ہوتا ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے سر میں خون کی روانی بڑھ جاتی ہے ۔ جس سے دماغ کی خون کی رگوںپر دباؤ بڑھ جاتا ہے ۔ ہائپر ٹینشن سے ہونے والا سردر ‘درد کم کرنے والی عام دواؤں سے کم نہیں ہوتا ۔ مریض کو درد سر کی دھمک محسوس ہوتی ہے ۔ آنکھوں کے عقب میں درد ہوتا ہے ۔ عام طور پر علی الصبح محسوس ہوتا ہے ۔ جسم میں بلند تر سطح پر خون کی روانی میں اضافہ سے قلب کو معمول سے زیادہ خون پمپ کرنا پڑتا ہے ۔ اس سے قلب کی دھڑکن میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ سر میں دوران خون کے اضافہ کے نتیجہ میں بصارت میں تبدیلیاں ہوتی ہیں جیسے بصارت دھندلا جاتی ہے ۔ سفید دھبے آجاتے ہیںیا کور چشمی پیدا ہوتی ہے ۔
ہائی بلڈ پریشر کے قریبا ایک فیصد مریض شدید ہائپر ٹینشن کے شکار ہوتے ہیں ۔ اسے میلکنینٹ ہائپر ٹینشن بھی کہتے ہیں ۔ میلگنینٹ ہائپر ٹنشن میں ڈایا سٹولک بلڈپریشر 140 mm Hg سے بھی زیادہ ناپا جاتا ہے ۔ اس سے متلی ‘سردرد اور سرہلکا ہوجانا جیسی علامتیں محسوس ہوتی ہیں ۔ میلگنینٹ ہائپر ٹینشن کو ہنگامی طبی صورتحال سمجھا جاتا ہے اور فوری دوا و علاج ضروری ہوتا ہے تا کہ دماغ پر حملہ ہونے کا انسداد  کیا جاسکے ۔
ہائی بلڈ پریشر ممکن ہے کہ کئی برس نہ ہوسکے ۔ اگر ہائی بلڈ پریشر کا علاج نہ ہو تو مختلف اعضا جیسے قلب ‘گردے اور آنکھوں کو بتدریج نقصان پہنچاتا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں اینجینا (سینے میں درد )غیر معمولی دل کی دھڑکن ‘قلب پر حملہ یا قلب کی حرکت رک جانا ‘بصارت زائل ہوجانا یا آنکھ متاثر ہونا ‘دماغی شریانوں کو مرض ‘شریانوں کی دیواروں کا غیر معمولی ابھار ‘ٹانگوں دماغ اور آنتوں کی شریانوں میں اور قلب سے دیگر اعضائے جسمانی کو خون منتقل کرنے والی اہم شریان میں ہوسکتا ہے ۔ ان سنگین امراض سے بچنے کا واحد طریقہ ایک صحت مند طرز حیات اختیار کر کے ہائی بلڈ پریشر کا تدارک کرنا یا اس پر قابو پانا ہے ۔ باقاعدہ ورزش کا توازن صحت مند غذا جیسے تازہ ترکاریوں ‘پھل ‘بغیر چھنی ہوئی غذائی اجناس ‘دودھ کی کم چکنی مصنوعات ‘ کے ذریعہ قائم کرنا چاہئے ۔ جسم کا وزن بڑھ جائے تو اس میں کمی کرنی چاہئے ۔ صحت مند وزن برقرار رکھنا چاہئے ۔ مضر صحت عادتوں پر قابو پاناضروری ہے جیسے تمباکو نوشی اور شراب نوشی اس سے یقینی طور پر بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد ملے گی اور زندگی کے مہلک امراض کا تدارک ہوگا ۔