گھر میں گھس کے وار ‘کپل شرما کا ٹوئٹ‘ ڈی او ٹی عہدیداروں کی شکایت

پیر کے روز محکمہ ڈی او ٹی میں کنٹرولر برائے کمیونیکشن اشیش جوشی نے دہلی پولیس چیف امولیا پٹنائک کو ایک مکتوب لکھ کر کہاکہ’’ مسٹر کپل شرماایک نہایت قابل اعتراض ویڈیو جاری کیا ہے جو کچھ شہریوں کے ساتھ مارپیٹ کے لئے اکسانے کی وجہہ بن رہاہے۔ مذکورہ ویڈیو میں ائی پی سی او رائی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘‘

نئی دہلی۔عام آدمی پارٹی کے باغی رکن اسمبلی کپل مشری کی ٹوئٹر پر ایک’’نظم‘‘ جو ’’ غداروں‘‘ پر گھر میں گھس کر حملے کرنے اور گھیسٹ کر سڑک پر لانے کی وکالت کررہی ہے ‘ کی وجہہ سے سنٹر کے محکمہ ٹیلی کمیونیکشن کے ایک سینئر عہدیداروں کو دہلی پولیس چیف کے نام پر مکتوب لکھنے پر مجبور کردیا۔ٹ

وئٹر پر اتوار کے روز جاری کئے گئے اپنے دو منٹ کے ویڈیو میں مشرا نے کہاکہ’’ مودی جی تم ان کو دیکھو جو دشمن ہی ں سیما پر۔ باقی جنتا گھر میں چھپے ہوئے غداروں کو دیکھ لے گی‘‘۔پھر انہو ں نے پلواماں حملے کا ذکر کرتے ہوئے ’’ کملا ہاسن‘ برکھا(دت) ‘ پرشانت بھوشن‘ کویتا کرشنن‘شہلا رشید‘ نوجوت سنگھ سدھواور نصیر الدین شاہ‘‘ کے نام لئے تھے۔

اس کے علاوہ کپل مشرا نے’’ پتھر بازی کرنے والوں کو بے قصور قراردینے والوں‘‘ پر برہمی کا اظہار کیا۔ او رکہاکہ’’ یہ وہی ہیں جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جب ترنگا لہرا یاجاتا ہے تو انہیں غصہ آتا ہے‘‘۔ یہ وہی ہیں جو ’’ فیس بک پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں‘‘۔

یہ وہی ہیں جو’’ وزیراعظم کے متعلق جھوٹ پھیلاتے ہیں‘‘ اور یہ وہی ہیں جو ’’ دہشت گردحملے کے بعد میٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں‘‘۔

پھر مذکورہ نظم لکھی کہ’’ اب کی باری ان کے گھر میں گھس کر کرنا ہوگا وار‘ کھینچ نکالو بیچ سڑک پر گھر میں چھپے ہوئے یہ غدار‘‘۔

پیر کے روز محکمہ ڈی او ٹی میں کنٹرولر برائے کمیونیکشن اشیش جوشی نے دہلی پولیس چیف امولیا پٹنائک کو ایک مکتوب لکھ کر کہاکہ’’ مسٹر کپل شرماایک نہایت قابل اعتراض ویڈیو جاری کیا ہے جو کچھ شہریوں کے ساتھ مارپیٹ کے لئے اکسانے کی وجہہ بن رہاہے۔ مذکورہ ویڈیو میں ائی پی سی او رائی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘‘۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جوشی نے کہاکہ’’برکھادت نے مجھے یہ ویڈیو ٹوئٹر پرٹیگ کیا ۔

جب میں نے دیکھا‘ میں سمجھتاہوں کہ یہ ایک بھڑکاؤ اور پرتشدد ویڈیو ہے۔ یہ سوشیل میڈیا ہے اور کسی طرح سے ٹیلی کام سیکٹر سے منسلک ہے۔

میں نے بطور سیول سرونٹ اپنی ذمہ داری نبھائی اور دہلی کمشنر آف پولیس کو اس کی جانکاری دیدی۔یہ ائی پی سی اور ائی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔اب باری سی پی کی ہے آیا وہ کیاکاروائی کرتے ہیں‘‘۔