گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی پر نئے دعویداروں کا قبضہ

2ایکر اراضی کی راتوں رات حصار بندی، پولیس میں شکایت بے فیض، وقف بورڈ اسٹاف کی ملی بھگت

حیدرآباد۔/17 نومبر، ( سیاست نیوز) عید گاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ میں وقف بورڈ کی عدم دلچسپی اور غفلت کے نتیجہ میں کئی نئے دعویدار پیدا ہوگئے ہیں۔ سروے نمبر 1 تا 7 کی تمام اراضی اوقافی ہے جس کا مقدمہ عدالت میں زیر دوران ہے۔ عدالت کے حکم التواء کے باوجود غیر مجاز قابضین کی جانب سے تعمیرات کا سلسلہ جاری تھا کہ اچانک ایک تیسرے دعویدار نے کل راتوں رات 2 ایکر اراضی پر قبضہ کرلیا اور اراضی کی حد بندی کرتے ہوئے اپنے نام کا بورڈ نصب کردیا۔ صبح کی اولین ساعتوں میں جب اس قبضہ کا علم ہوا تو مسجد کمیٹی کے ذمہ دار محمد سلیم نے وقف بورڈ کے حکام کو اس کی اطلاع دی اور متعلقہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کی گئی۔ مسجد کمیٹی کے علاوہ اس اراضی پر اپنا دعویٰ پیش کرنے والی خاتون اجئے اندرا نے بھی پولیس میں شکایت درج کرتے ہوئے حصار بندی کرنے والے شخص کے خلاف کارروائی کی اپیل کی ہے۔ اس قیمتی اراضی کے تحفظ میں وقف بورڈ کی ناکامی کے سبب دن بہ دن نئے دعویدار پیدا ہورہے ہیں۔ اگر وقف بورڈ پہلے قابضین کے خلاف موثر کارروائی کرتا تو نئے دعویدار پیدا نہ ہوتے۔ دراصل وقف بورڈ عہدیداروں کی غفلت اور قابضین سے مبینہ ملی بھگت کے نتیجہ میں اس اراضی کا معاملہ دن بہ دن سنگین بنتا جارہا ہے۔ غیر مجاز تعمیرات کے سلسلہ میں وقف بورڈ حکام سے بارہا نمائندگی کی گئی لیکن اعلیٰ عہدیدار شخصی طور پر معائنہ کرنے کے بجائے محض ضابطہ کی کارروائی میں مصروف ہیں۔ وقف بورڈ کی جانب سے نگرانی کیلئے جن ملازمین کو متعین کیا گیا بتایا جاتا ہے کہ وہ قابضین سے ملی بھگت رکھتے ہیں اور انہیں اراضی کے تحفظ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ مقامی افراد نے کہا کہ وقف بورڈ کو چاہیئے کہ وہ نگرانکار عملے کے علاوہ متعلقہ وقف انسپکٹر کو فوری تبدیل کردے۔ انسپکٹر وقف بورڈ کو اتنی فرصت نہیں کہ وہ اراضی کا معائنہ کرسکے۔ وہ پولیس میں شکایت کیلئے بھی دستیاب نہیں ہوتے۔ دراصل پولیس اور ریونیو حکام کے پاس وقف انسپکٹر کی کوئی سماعت نہیں ہے۔ عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی 90 ایکر قیمتی اراضی کو بہرحال خطرہ برقرار ہے جس کے لئے وقف بورڈ مساوی ذمہ دار ہے۔ اراضی پر تعمیر کردہ مسجد کے قریب تک ناجائز قبضے ہوچکے ہیں اور تعمیری کام جاری ہیں۔ بورڈ کی جانب سے غیر مجاز قابضین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی محض باتیں کی گئیں لیکن کسی نے اس کارروائی میں شاید دلچسپی نہیں لی۔ اگر وقف بورڈ کا رویہ اسی طرح برقرار رہا اور الیکشن کا بہانہ بناکر عہدیدار خاموش رہیں تو امکان ہے کہ پختہ تعمیرات تکمیل پاجائیں گی اور کئی نئے دعویدار پیدا ہوجائیں گے۔