گورکھا لینڈ کا مسئلہ صرف معربی بنگال تک محدود نہیں۔ چاملینگ

گانگٹوک: چیف منسٹر سکیم پوان چاملینگ نے مطالبہ کیا کہ سکم کے مفاد کے لئے مرکزی گورکھالینڈ کے مسلئے پر مرکز کی فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ اگر جنگی خطوط پر اس مسلئے کو حل نہیں کیاجائے گاتو سکم حکومت معزز عدالت کا رخ کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔ریاست کے ائی این پی آر محکمہ کی جانب سے جاری کردہ اپنے بیان میں چیف منسٹر چاملینگ نے کہاکہ’’میں نے حکومت ہند سے اس معاملے کو سکم کی مفاد میں جنگی خطوط پر حل کرنے کا گوہا ر لگائی ہے‘‘۔ا

پنے بیان میں کہاکہ ’’ اگر اہمیت کی بنیاد پر مسلئے کو نہیں دیکھا گیا تو ریاستی حکومت ملک کی معزز عدالت سے رجوع ہوگی جو سکم کی عوام کے مفاد میں ہوگا‘‘۔ بیان میں کہاگیا کہ اندرون ریاست گورکھالینڈ تحریک کو’’ ویسٹ بنگال کا موضوع قراردینا‘‘ کے طور پر استعمال ناقابل قبول ہے۔ چیف منسٹر نے درالجنگ ہلز کے حالت نہایت ابتر ہے جس کا اثر سکم کی عوامی زندگی پر پڑرہا ہے اوراس مسلئے کو سنجیدگی کے لینے کو کہا۔

دارجلنگ کی پہاڑوں میں تازہ تشدد کے واقعات اس وقت رونما ہوا جب مغربی بنگال حکومت نے گورکھا لینڈ حامیوں کی جانب سے پولیس اؤٹ پوسٹ نذر آتش کرنے اور ٹرین اسٹیشن کو جلانے کے اور پولیس سے جھڑپوں کے خلاف سڑکوں پر فوج اتاری دیدی۔گورکھا مکتی مورچا( جی جے ایم) نے ویسٹ بنگال سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے الگ ریاست کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی کو پھیلایا ہے‘ ان کا دعویٰ ہے کہ پولیس فائرینگ میں دونوجوانوں کی موت ہوگئی اور ویسٹ بنگال چیف منسٹر ممتا بنرجی نے اس دعوی کو مسترد کردیا اور بات چیت کی دعوت دی ہے۔