گورنرکی دعوت افطار مسلمانوںکی توہین ‘ تعصب و تنگ نظری کا اظہار

راج بھون کے سبزہ زارکے بجائے زیر تعمیر عمارت میں انتظامات‘ نماز مغرب کی ادائیگی میں مصلیوںکودشواری : محمد علی شبیر

حیدرآباد ۔ 11جون ( سیاست نیوز) گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے دعوت افطار کے ذریعہ مسلمانوں کی توہین کی ہے ۔ اس طرح کی دعوت سے بہتر تھا کہ دعوت کا اہتمام ہی نہیں کیا جاتا ۔ قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے اپنے بیان میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ نرسمہن عہدہ پر اپنی میعاد کی تکمیل کے بعد بھی برقرار ہیں ۔ وہ مرکز کی نریندر مودی حکومت کو خوش کرتے ہوئے عہدہ پر مزید برقراری کے خواہاں ہیں ۔ بی جے پی نظریات کو اختیار کرتے ہوئے محض ضابطہ کی تکمیل کیلئے دعوت افطار کا اہتمام کیا ۔ راج بھون کے احاطہ میںا فطار کے اہتمام کی روایت رہی ہے لیکن نرسمہن نے راج بھون میں افطار کو مناسب نہیں سمجھا اور راج بھون کے باہر ایک زیر تعمیر عمارت میں انتظام کیا گیا جہاں کوئی سہولتیں نہیں ہیں ۔ افطار اور نماز کے سلسلہ میں مدعوئین کو دشواری پیش آئی اور انتظامات بھی انتہائی ناقص تھے ۔ گورنر کے بدلتے رنگ دیکھ کر میں نے دعوت افطار کا بائیکاٹ کیا ۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ راج بھون کے سبزہ زار پر افطار کے اہتمام میں کیا رکاوٹ تھی ۔ متحدہ آندھرا اور تلنگانہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی گورنر نے تعصب ذہنی کا مظاہرہ کیا ۔ گورنر کا یہ اقدام مقدس افطار کی توہین اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کی دعوت کا اہم مذہبی شخصیتوں نے بائیکاٹ کردیا ۔ محمد علی شبیر نے سوال کیا کہ کیا ہولی ‘دسہرہ تہوار‘ یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کا اہتمام بھی راج بھون کے باہر ہوگا ؟ ۔ رمضان المبارک کسی قومی تہوار سے کم نہیں لیکن گورنر نے اس کی اہمیت گھٹانے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دستوری عہدہ پر فائز شخص کیلئے تمام مذاہب کا احترام یکساں طور پر کرنا چاہیئے ۔گورنر کو بی جے پی کے رنگ میں رنگنے کے بجائے دستور پر عمل کرنا چاہیئے ۔