گوا میں دسویں جماعت کے نصاب میں نہرو کی تصوئیر کو ہٹاکر ساورکر کی تصوئیرلگائی گئی ہے ‘ این ایس یو ائی کا دعوی۔

قبل ازیں کتاب میں مہارشٹرا کے وردھا کے سیوا گرام آشارم میں نہرو کی تصوئیرلگائی گئی تھی۔ مذکورہ تصوئیر1935میں لی گئی جس میں سابق وزیراعظم کو مولانا آزاد او رمہاتما گاندھی کے ساتھ کھڑا دیکھایاگیاہے
نئی دہلی۔کانگریس پارٹی کے طلبہ تنظیم دی نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا( این ایس یو ائی) نے چہارشنبہ کے روز دعوی کیاہے کہ گوا کے اسکولی نصاب کی دسویں جماعت کے سماجی علم کے مضمون سے سابق وز یراعظم جواہرلال نہروکی تصوئیر کو ہٹاکرآر ایس ایس کے بانی اور مبینہ فریڈم فائٹر ونائک ساورکر کی تصوئیر کو شامل کیاگیاہے۔

این ایس یو ائی کے ریاستی صدر اہراز ملہ نے کہاکہ ساورکر کو کتاب میں انقلابی کے طور پر پیش کیاگیا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ تصوئیر کے کیپشن میں کچھ اس طرح تحریر ہے کہ ’’ سال1904میں ایک مشہور انقلابی ‘ جس نے ہندوستان میں انقلابی سرگرمیوں کوانجام دیا ہے‘ ونئے دامودار ساورکر نے انقلاب لانے کے لئے ابھینو بھار ت کاقیام عمل میں لایاتھا‘‘۔

قبل ازیں کتاب میں مہارشٹرا کے وردھا کے سیوا گرام آشارم میں نہرو کی تصوئیرلگائی گئی تھی۔ مذکورہ تصوئیر1935میں لی گئی جس میں سابق وزیراعظم کو مولانا آزاد او رمہاتما گاندھی کے ساتھ کھڑا دیکھایاگیاہے۔

ملا نے کہاکہ ’’ کل یہ لوگ یہ لوگ مہاتما گاندھی کی تصوئیر بھی ہٹادیں گے اور سوال کریں گے کانگریس نے ساٹھ سالوں میں کیاکیاہے۔

انہیں یقین دلاناہوگا کہ وہ تاریخ کے ساتھ کھلواڑ نہیں کریں گے‘ جس کو ہمارے اباواجداد نے لڑکر بنائی ہے جو کانگریس ہے جس نے آزادی کے لئے لڑائی کی‘‘۔ کانگریس نے سابق میں بھی بی جے پی ’’ تاریخ کو بدلنے ‘‘ اور آزادی کی جدوجہد میں کانگریس کے خدمات کو مٹانے کی کوشش کا الزام عائد کیا۔

ریاستی محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کے مطابق نئے نصاب کی اجرائی مئی میں ہوگی ۔ریاستی محکمہ تعلیم کے ڈائرکٹر گجانن بھٹ نے مجوزہ تبدیلی کے متعلق کہاکہ’’ میں نے چیرمن او راعلی تعلیم اور سکینڈری امتحانات بورڈ سے نہرو کی تصوئیر ہٹانے کے متعلق وضاحت طلب کی ہے‘‘۔

جب بورڈ چیرمن راما کرشنا سانانت سے ربط قائم کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہاکہ وہ معاملے کی جانچ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بورڈ کی تعلیم کے لئے ٹیچرس کا انتخاب ان کے پس منظر اور سالوں کے تجربے کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

پہلے نشست قائم کریں اور نصاب کی تبدیلی کے متعلق فیصلے کئے جاتے ہیں۔سامانت نے کہاکہ ’’ وہ ہر جگہ تبدیلی نہیں لاسکتے او رنہ ہی کوئی نئی چیز متعارف کراسکتے ہیں۔

حسب ضرورت ہی یہ کام کیاجاتا ہے۔پھر تمام فہرست اکیڈیمک کونسل کے پاس تبدیلی کے لئے بھیجی جاتی ہے اور تمام اسٹیڈیز کے کنونیر اس کو جمع کرکے آگے روانہ کرتے ہیں۔ میں کونسل سے کہاکہ ہے کہ وہ کس طرح یہ کام ہوا اس کی جانکاری دیں‘‘