گنگا جہدکار جی ڈی اگروال نے اپنے موت سے قبل’’آخری ویڈیو‘‘ میں مرکز حکومت پر مبینہ تنقید کی 

جمعہ کے روز ویڈیو کی اجرائی عمل میں ائی‘ جب سپریم کورٹ نے ان کے آخری رسومات کی انجام دہی کے لئے متوفی کی نعش اے ائی ائی ایم یس‘ریشکیش سے ہری دوار میں واقع ماتری سدن لے جانے کے لئے داخل کردہ درخواست کو مسترد کردیاتھا

نئی دہلی۔گروداس اگروال کے ماننے والوں نے جمعہ کے روز ایک ویڈیو جاری کیا ‘ مبینہ طور پر مذکورہ ویڈیو 11اکٹوبر کو ہوئی ان کی موت سے ایک گھنٹہ قبل یہ ویڈیو تیار کیاگیا تھا ‘ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سائنس دان سے سنت بننے والا یہ شخص اسپتال کے بستر پر لیٹے ہوئے مرکزسے ندی میں پھیلنے والی آلودگی کے متعلق اعلامیہ کے ضمن میں سوال کررہے ہیں۔

جمعہ کے روز ویڈیو کی اجرائی عمل میں ائی‘ جب سپریم کورٹ نے ان کے آخری رسومات کی انجام دہی کے لئے متوفی کی نعش اے ائی ائی ایم یس‘ریشکیش سے ہری دوار میں واقع ماتری سدن لے جانے کے لئے داخل کردہ درخواست کو مسترد کردیاتھا۔

مذکورہ فیصلہ اس وقت آیا جب اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے پولیس کو ہدایت دی کہ درخواست قبول کرلئے جانے کے بعد وہ سخت حفاظتی انتظامات میں نعش کو اس مقام پر لے کر جائے جہاں ان کے فالورس 86سالہ سابق اٹی ٹی پروفیسر اور گیان سورپ آنند کے نام سے مشہورشخص کے آخری رسومات انجام دے سکیں۔

آشرم کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ویڈیو تیار ہونے کے ساتھ ہی وہ فوت ہوگئے۔آشرم کے ایک شخص شیوا نند سوامی نے کہاکہ’’ مذکور ہ حکومت نے جی ڈی اگروال کو دھوکہ دیا ہے۔ واٹر منسٹری کے بہت سارے عہدیدار ان سے ملاقات کے لئے آئے مگر کسی نے بھی تحریر میں ان کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

گنگا کے پانی میں بہتر بہاؤ کا ان کا مطالبہ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد بھی پورا نہیں ہوا ‘ جنھوں نے گنگا کی عظمت رفتہ بحال کرنے کاوعدہ کیاتھا۔ انہوں نے کچھ نہیں کیا‘‘۔

مذکورہ جہدکار نے گنگا پر جاری ہیائڈرو الکٹرک پراجکٹ بند ‘ گنگا میں کانکنی پر امتنا ع عائد کرنے اور اس ضمن میں مسودہ تیار کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں اس کو منظور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرن برت کی شروعات کی تھی۔ اکٹوبر11کے روز ان کی موت واقع ہوگئی وہ پچھلے112دن سے بھوک ہڑتال پر تھے۔