گجرات ہائی کورٹ کے وکلاء نے جج کے تبادلے کو مودی اور شاہ کی ناپسندیدگی کا لگایا الزام۔ کریں گے ہڑتال

مذکورہ گجرات ہائی کورٹ کے وکلاء نے جج کے تبادلے کو ’’ آزاد عدلیہ ‘‘ پر کار ضرب قراردیا۔
احمد آباد۔ گجرات ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل قریشی کے ممبئی ہائی کورٹ تبادلے کو ’’ آزاد عدلیہ ‘‘ پر کارضرب کا الزام عائد کرتے ہوئے گجرات ہائی کورڈ ایڈوکیٹ اسوسیشن ( جی ایچ اے اے) نے جمعہ 2نومبر سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

مذکورہ جی ایچ اے اے نے مبینہ طور پر کہاکہ جسٹس قریشی کا تبادلہ مخص اس لئے کیاگیا ہے کہ کیوں انہیں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امیت شاہ ’’پسند نہیں کرتے‘‘۔

سال2010-11کے درمیان قریشی ایسے بہت سارے مقدمات میں پریسائڈنگ جج تھے جس میں مودی او رشاہ ملوث تھے۔ اپنی قرارداد میں جی ایچ اے اے نے کہاکہ’’ بار اسوسیشن نے یکم نومبر2018کے روز سارے معاملے پر تفصیلی طور سے غور خوص کیا ‘ اور اتفاق رائے سے یہ بات سامنے ائی کہ ایک بہت زیاد ہ سینئر گجرات ہائی کورٹ کا پانچ رکنی ممبئی ہائی کورٹ تبادلہ ایک افسوسناک فیصلہ ہے اور انتظامی انصاف کی سخت خلاف ورزی ہے۔

بار اسوسیشن کایہ ماننا ہے کہ اس طرح کے تبادلہ غیر منصفانہ ہے اور اس سے عدالتی نظام بری طرح متاثر ہوگا‘‘۔جسٹس قریشی گجرات ہائی کورٹ کے سب سے سینئر جج ہیں اور انہوں نے چیف جسٹس آر سبھاش ریڈی کے سپریم کورٹ کو جمعرات کے روز تبادلہ کے بعد گجرات ہائی کورٹ کے کارگذار چیف جسٹس کے طور پر خدمات بھی انجام دینا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ کی کمیٹی نے 29اکٹوبر کے روز ان کے ممبئی ہائی کورٹ تبادلے کی سفارش کی جس کا مطالب یہ ہے جسٹس قریشی کی قابلیت اور اہلیت اب غیر کارگرد ہوجائے گی۔جی ایس اے اے رٹ پٹیشن کے ذریعہ جسٹس قریشی کے تبادلے کو عدالت میں چیالنج کریں گے۔

مرکزوزات قانون نے بھی جسٹس قریشی کے تبادلے کی توثیق کی ہے۔ بیان میں کہاگیا ہے ’’ چیف جسٹس آف انڈیا سے مشاورات کے بعد صدر جمہوریہ نے جسٹس قریشی کو گجرات ہائی کورٹ سے ممبئی کورٹ تبادلے پر منظوری دیدی ہے اور ہدایت دی ہے کہ وہ 15نومبر سے قبل اپنے کرسی کا جائزہ لے لیں‘‘