گجرات کے مجوزہ انتخابات میں بی جے پی کاٹکٹ حاصل کرنے والے مسلمانوں کی قطار

احمد آباد۔گجرات اسمبلی انتخابات جو دومرحلوں میں ڈسمبر9اور 14کے درمیان میں منعقد کئے جائیں گے اوردیکھا جارہا ہے کہ پچھلے تین دہوں کے مقابلے اس بار مسلم نمائندگیوں میں کچھ حدتک اضافہ محسوس کیاجارہا ہے جس کو ریاست مذہبی گروپ بندی کی طرف اشارہ بھی کرتا ہے۔

سال2012کے اسمبلی انتخابات میں پانچ مسلم امیدواروں میدا میں تھے جس میں سے دو کو الیکشن کمیشن نے گھر واپس کردیاتھا۔ جب مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے انہوں نے حالات کومعمول پر لانے اور اقلیتوں کو متاثر کرنے کی غرض سے سدبھاؤنہ مشن کی شروعات کی تھی۔ ایک سال بعد مذکورہ ’’ سدبھاؤنہ مشن‘‘ اس وقت ناکام ہوگیا جب سے2012کے اسمبلی انتخابات میں مودی نے ایک بھی مسلمانو ں کو اپناامیدوار نہیں بنایا۔

اس کے بعد مجالس مقامی کے انتخابات میں بی جے پی نے مسلمانوں کو ٹکٹ کی پیشکش کی او ربہت ساروں نے بھاری اکثریت سے کامیابی بھی حاصل کی۔مسلم لیڈر س چاہتے ہیں کہ کچھ ’’ حقیقی سدبھاؤنہ‘‘ پیش ائے او رامید کی جارہی ہے کہ بی جے پی مسلمانوں کو بھی اپنا امیدوار بنائے گی تاکہ مسلم سماج میں اپنا راستہ بنایا جاسکے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ نے مجوزہ انتخابات میں بہت ساری سیٹوں پر امیدوار کھڑا کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے انچارج محبو ب علی چشتی کا ماننا ہے کہ 2015کے مجالس مقامی کے انتخابات میں350سیٹوں پر بی جے پی کے مسلم امیدوارو ں کے جیت متوقع ہے۔

چشتی نے کہاکہ ’’ حالیہ دنوں میں پارلیمانی بورڈ میٹنگ کے دوران مسلم سماج کے بہت سارے لیڈروں نے پارٹی ٹکٹ کے درخواست پیش کی ہے۔ جمال پور۔قادیہ‘ ویجلپور‘ واگرا‘ وانکانیر‘ بھوج‘ اور عبداس کی سیٹ پر نمائندگیاں بھی تیار کی گئی ہیں‘‘۔

جمال پور ۔قادیہ اسمبلی حلقہ جہاں پر مسلمانو ں کی آبادی61فیصد ہے وہاں سے ٹکٹ کے دعویدار عثمان خانچی ہیں جو کہ شاہ عالم کے ایک بلڈر بھی ہیں پچھلے دس سالوں سے وہ بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ان کے ٹکٹ کی درخواست پر پانچ مولویوں نے بھی دستخط کی ہے۔ ان کا احساس ہے کہ انہیں اس بارضرور موقع ملے گا۔سابق ائی پی ایس افیسر اے ائی سعید بھی اسمبلی انتخابات میں مقابلے کے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ’’ وہ نو سالوں سے بی جے پی سے وابستہ ہیں۔ اگر مجھے بی جے پی ٹکٹ کی پیشکش کرتی ہے تو میں ضرور الیکشن لڑونگا‘‘۔

سعید نے مجالس مقامی کے الیکشن میں سال 2010کے دوران مقابلہ کیاتھ مگر وہ سرکھیج سے ہار گئے ‘ بعدازاں انہیں گجرات وقف بورڈ کا چیرمن بھی مقرر کیاگیاتھا۔