گجرات چیف منسٹر نے مشتبہ ائی ایس ائی ایس کے تار کانگریس ایم پی احمد پٹیل سے جوڑدئے۔

نئی دہلی/احمد آباد۔حالیہ دنوں میں گرفتار مشتبہ ائی ایس ائی ایس ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد گجرات کے چیف منسٹر وجئے روپانی نے کانگریس لیڈر احمد پٹیل پر الزام عائد کیاہے کہ مذکورہ مشتبہ شخص جس دواخانہ میں کام کرتا تھا اس کے ماضی میں احمد پٹیل ٹرسٹی تھے‘ لہذاانہیں راجیہ سبھا سے استعفیٰ پیش کردینا چاہئے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر ہے کہ روپانی نے کہاکہ’’ احمد پٹیل بھروچ میں واقعہ اسپتال چلاتے ہیں جس میں یہ شخص( قاسم لیباریٹری اپریٹر ) کاکام کیاکرتاتھا۔پٹیل اس اسپتال کے ٹرسٹی تھے جبکہ انہو ں نے 2014میں اسپتال سے استعفیٰ بھی دیدیا ہے۔تاہم 2016 انہو ں نے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی کے دورے کے موقع پر اسپتال کے سربراہ کی حیثیت سے پیش پیش تھے‘‘۔ گجرات مخالف دہشت گردی دستہ( اے ٹی ایس) نے دودن قبل دومشتبہ ائی ایس ائی ایس کارکنوں کو گرفتار کیاہے۔ ایف ائی آر کے مطابق ملزم قاسم ستمبر والا قبل ازیں ضلع بھروچ کے انکلیشوار ٹاؤن میں واقع سردار پٹیل اسپتال میں ٹیکنیشن کے طور پر کام کیا کرتا تھا۔

روپانی نے گاندھی نگر میںیہ کہاکہ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی اور پٹیل قوم کو اس بات کی وضاحت کریں کہ وہ اس معاملے کو قومی سالمیت کے طور پر لیتے ہیںیا نہیں۔گجرات کے چیف منسٹر نے الزام لگایاکہ’’ یہ ایک خطرناک معاملہ ہے ‘ ایک دہشت گرد اس اسپتال سے گرفتار ہوتا جس کو پٹیل چلاتے ہیں۔ اب اس بات کا انکشاف ہورہا ہے کہ پٹیل2014میں ٹرسٹی کے طور پر اسپتال سے استعفیٰ دیدیا ہے‘ مگر وہ اب بھی اسپتال کے امور کی دیکھ بھال کررہے ہیں‘‘۔انہو ں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اندازہ کریں اگر یہ دو دہشت گرد گرفتار نہیں ہوتے‘ پٹیل ‘ راہول گاندھی اور کانگریس مسلئے پر صفائی پیش کریں۔

اس کے علاوہ راجیہ سبھا کی رکنیت سے ہم پٹیل کا استعفیٰ چاہتے ہیں‘‘۔ روپانی نے کہاکہ ’’ اب اس بات کا بھی انکشاف ہورہا ہے کہ گرفتار ی سے دودن قبل قاسم کے اسپتال چھوڑ دیاتھا۔ اس سے کئی طرح کے سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ پٹیل کو چاہئے کہ وہ اسبات کی وضاحت کرے کہ ایسے شخص کو نوکری کس طرح دی جاتی ہے اور گرفتاری سے دودن قبل ہی وہ کس طرح اپنا استعفیٰ پیش کرسکتا ہے۔پٹیل نے تمام الزامات کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے مسترد کردیا اور بی جے پی پر زوردیاکہ وہ گجرات کی امن پسند عوام اورقومی سالمیت کے اس سنگین معاملے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کرے۔

الزاما ت کے جواب میں پٹیل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ’’ میرے پارٹی او رمیں اے ٹی ایس کی کوششوں کی ستائش کرتے ہیں جس میں انہوں نے دو دہشت گردوں کو گرفتار کیاہے۔ میں ان کے خلاف سخت ایکشن اور عاجلانہ کاروائی کا مطالبہ کرتاہوں۔ جو الزامات مجھ پر بی جے پی لگارہی ہے وہ تمام بے بنیاد او رمن گھڑت ہیں‘‘۔ ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہاکہ’’ الیکشن کو مد نظر رکھ کر قومی سالمیت کے اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کی جائے۔ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے دوران امن پسند گجراتیوں کے درمیان میں نفاق پیدا کرنے کی کوششیں بھی نہ کی جائیں‘‘۔

پٹیل کی حمایت میں کمیونکیشن کے کانگریس انچارج رندیپ سنگھ سرجیوالا آگے ائے او رکہاکہ نہ تو پٹیل اورنہ ہی ان کا کوئی گھر والا اسپتال کا ٹرسٹی ہے جس میں مبینہ دہشت گرد کام کرتا تھا۔انہوں نے کہاکہ ’’ گجرات میں اپنی شکست کے خوف سے دوچار بی جے پی احمد پٹیل پر بے بنیاد پر الزامات کے ذریعہ اپنے واپسی کی کوشش کررہی ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ سردار ولبھ بھائی پٹیل اسپتال ایک خیراتی دواخانہ ہے جس میں ڈاکٹر اور تکنیکی عملے کے بشمول 150سے دوسوملازمین کام کرتے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہاکہ’’ بی جے پی کو 6.5کروڑ گجراتیو ں نے باہر کا دروازہ دیکھا دیا ہے اور شکست کے ڈر سے وہ اشتعال انگیزی پر اتر ائی ہے ۔ اس بار وہ کامیاب نہیں ہوگی‘‘۔انہو ں نے کہاکہ بی جے پی کو چاہئے کسی پر تھوپ کر دہشت گردی سے جدوجہد کی وہ بات نہ کریں۔انہوں نے پوچھا کہ’’ دہشت گردی کے متعلق بی جے پی کا ریکارڈ پہلے ہی مشکوک ہے۔ کیاامیت شاہ او روجئے روپانی اس بات کا جواب دے سکیں گے کہ انتہائی مطلوب دہشت گرد اؤد ابراہیم کی بیوی کس طرح ممبئی اور یہا ں سے صاف طور پر بچ کر واپس چلی گئی جبکہ سارے حکومت کی محو خواب تھی‘‘۔

انہو ں نے مبینہ طور پر کہاکہ ’’ حقیقت تو یہ ہے کہ وجئے روپانی او ران کی حکومت گجرات کے داہوڑ میں کسانوں پر گولیاں برساتی ہے۔ او ربی جے پی عوام کی توجہہ اس مسلئے سے ہٹانے کے لئے ایسا کررہی ہے‘‘۔ شہر کے قادیہ علاقے میں واقعہ یہودیوں کے عبادت خانہ کو ’’ اکیلی لومڑی‘‘ منصوبہ کے تحت دونو ں مشتبہ ائی ایس کارکن مبینہ طور سے نشانہ بنانے کا منصوبہ بنارہے تھے۔