گجرات سے لے کر کیرالا تک نیوز ی لینڈ حملے میں مرنے والے ہندوستانیوں کی تعداد چھ تک پہنچ گئی

نیوز ی لینڈ کے کرس چرچ میں جمعہ کی نمازکے دوران ایک آسڑیلیائی نژاد بندوق بردار کی فائیرنگ میں کم سے کم چھ ہندوستانی ہلاک ہوئے ہیں۔

نئی دہلی ۔مرنے والوں میں ایک باپ‘ شوہر بیٹے بیوی نہ جانے کتنے لوگ ہیں اور نیوز ی لینڈ کے کرس چرچ میں جمعہ کی نمازکے دوران ایک آسڑیلیائی نژاد بندوق بردار کی فائیرنگ میں کم سے کم چھ ہندوستانی ہلاک ہوئے ہیں۔

وہیں حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں دو ہندوستانی شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں جبکہ سات لاپتہ ہیں‘ جن میں دو نیوزی لینڈ کے ہندوستانی نژاد شہری بھی شامل ہیں گجرات کے چار فیملی اور دو فیملی تلنگانہ او رکیرالا کے ہیں جو ہفتہ کے روز کرس چرچ جاکر متوفیوں کی نعشیں وطن واپس لانے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ یہاں پر ان کے آخری رسومات انجام دئے جاسکیں۔

ہفتے کے روز نیوز ی لینڈ کی عدالت میں پیش کئے گئے برنٹن ٹارنٹ کے دہشت گرد انہ حملے کے 49متاثرین میں ایک 23سالہ انسی کیرالا کے تریسور ضلع کے کودونگالور بھی تھیں جو پی عبدالنظیر کی اہلیہ ہیں۔

ایک رشتہ دار سلیم کے مطابق نظیر نے ہفتہ کے روز فون پر اس سانحہ کے متعلق اپنے گھر والو ں واقف کروایا۔ اس نے ملیالم میں کہاکہ ’’ ہمیں بتایاگیاتھا کہ انسی زخمی ہے ۔

مگر ہمارے ایک او ررشتہ دار جو نیوزی لینڈ میں کام کرتے ہیں کرس چرچ گئے اور انہوں نے انسی کی نعش کی شناخت کی او رنظیر سے ملاقات کی ‘‘۔

سلیم نے کہانظیر اور انسی الگ الگ مساجد میں نماز ادا کررہے تھے او رنظیر نے دیکھا کہ اس کی بیوی جس مسجد میں نماز ادا کررہی ہے وہاں پر فائیرنگ ہوئی ۔ بھگدڑ کی وجہہ سے فائیرنگ کے بعد وہ مذکورہ مسجد میں نہیں جاسکا اور اس کو صرف بیوی کے محفوظ رہنے کی امیدتھی ۔

انہو ں نے کہاکہ نظیر نے زخمیوں میں انسی کی تلاش کی مگر بعد میں اس کو احساس ہوا کہ وہ اب زندہ نہیں ہے‘‘

کرس چرچ کی سوپر مارکٹ میں نظیر کام کرتا ہے ‘ وہیں انسی اگریکلچرل ٹکنالوجی کی تعلیم حاصل کررہی تھی ۔ سال2017میں شادی کرنے کے بعد مذکورہ جوڑی نیوزی لینڈ منتقل ہوا تھا۔

جمعہ کے روز گجرات کے ناوساری میں رہنے والے محمد جنید کیرا کی گھر والوں کوان کی موت کی اطلاع دی گئی ‘ اس کے علاوہ گجرات کے تین اور لوگ تھے جنھوں نے جمعہ کے روز کرس چرچ کی النور مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے گئے تھے اور اس حملے میں مارے گئے ۔

حملے کے روز رمیض اور ان کے والد عارف دونوں کا تعلق واڈوڈرا کے پانی گیٹ سے ہے مسجد النور میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے گئے تھے تاکہ رمیض کی پانچ دنوں کی نومولود بیٹی کے لئے دعاء کرسکیں ‘ اسی دوران ٹارنٹ کی گولیوں کی بوچھار کردی اور دونوں شدید زخمی ہوگئے۔

عارف کا بھائی محسن ہفتہ کے روز نیوز ی لینڈ دونوں کی نعشیں لانے کے لئے روانہ ہوگیا ہے ۔ فوری طور پر ویز ا حاصل کرنے میں حکومت کی مدد کے بعد محسن نے کہاکہ ان کے بھائی اور بھاوج رخسانہ رمیض کے ساتھ بچی کی مدد کے لئے نیوز ی لینڈ گئے تھے ۔ رمیض کا بڑا بھائی راہل آسڑیلیا میں رہتا ہے اور وہ فوری کرس چرچ پہنچاتاکہ انتظامیہ کو نعشوں کی شناخت کے لئے مدد کرسکے۔

متاثرین میں احمد آباد کے جوہا پورا کے ایک 65سالہ شخص محبوب کھوکھر بھی ہیں ‘ جو پہلی مرتبہ اپنے بیٹے سے ملاقات کے لئے کرائس چرچ ائے تھے ۔ انہیں زخموں کی وجہہ سے جانبر نہ ہونے پر مردہ قراردیا۔ حیدرآباد میں 31سالہ فرحاج احسن کی فیملی نے ہفتہ کے روز ان کی موت کی تصدیق کی ۔

ان کے والد محمد سعید الدین جو ٹولی چوکی میں رہتے ہیں‘ انہوں نے کہاکہ پولیس نے نیوزلینڈ میں فراحاج کی اہلیہ کو جانکاری دی کہ اسپتال میں ان کی موت ہوگئی ہے۔

پیشہ سے ایک سافٹ ویر انجینئر فرحاج نماز کی ادائی کے لئے النور مسجد روانگی کے بعد سے لاپتہ تھا‘ پسماندگان میں بیوی کے علاوہ دو کم عمر بچے بھی ہیں۔ ان کے والد نے نیوزی لینڈ کے ویزا کی درخواست دی ہے تاکہ بچوں کو سنبھالنے میں اپنی بہو کی مدد کرسکیں اور فرحاج کی نعش وطن واپس لاسکے۔

انڈین ہائی کمشنر برائے نیوزی لینڈ سنجیو کوہلی نے ہفتہ کے روز ٹوئٹ کے ذریعہ حکومت ہند کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے واقف کروایا