کے سی آر ، 12% تحفظات کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں

تلنگانہ کی تشکیل میں بھی کے سی آر اور ٹی آر ایس کا کوئی رول نہیں ، مجلس ہر حکومت کی پٹّھو: غلام نبی آزاد

حیدرآباد۔ 20 ستمبر (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن راجیہ سبھا غلام نبی آزاد نے 12% مسلم تحفظات کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دینے کا کارگذار چیف منسٹر کے سی آر پر الزام عائد کیا۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں بھی کے سی آر اور ٹی آر ایس کا کوئی رول ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہائی کمان نے اس مسئلہ پر تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کانگریس قائدین سے ہی مشاورت کی ہے۔ علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے پر ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے دھوکہ دیا گیا ہے۔ جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کے معاملے میں کے سی آر اور مودی کے درمیان مسابقت چلنے کا دعویٰ کیا۔ مجلس کے خلاف طنزیہ ریمارکس کرتے ہوئے کہا کہ جس کی حکومت ہوتی ہے، مجلس اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ آج گاندھی بھون میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر اے آئی سی سی انچارج سیکریٹری تلنگانہ کانگریس اُمور آر سی کنٹیا ، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اُتم کمار ریڈی، قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر بھی موجود تھے۔ غلام نبی آزاد نے کانگریس کو وعدے نبھانے والی اور ٹی آر ایس کو وعدے فراموش کرنے والی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جب 2004ء کے انتخابات سے قبل متحدہ آندھرا پردیش کے انچارج تھے، تب انہوں نے کانگریس کو اقتدار حاصل ہونے پر مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں 5% تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اقتدار حاصل ہوتے ہی اس وقت کے چیف منسٹر ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی اور محمد علی شبیر کی دلچسپی سے اندرون 2 ماہ مسلمانوں کو 5% تحفظات فراہم کردیا گیا جس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ ہائیکورٹ نے چند نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے بی سی کمیشن تشکیل دینے اور 50% سے زائد تحفظات تجاویز کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے 4% کرنے کی تجویز پیش کی جس پر عمل کیا گیا ہے۔ 5% تحفظات کیلئے پیش آئی دشواریوں کو دیکھنے کے بعد بھی صرف اور صرف اقتدار کے لالچ میں کے سی آر نے مسلمانوں سے 12% تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے دھوکہ دیا۔ مسلمانوں سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے سے قبل اسمبلی تحلیل کردیا۔ وہ اب دوبارہ مسلمانوں سے ووٹ مانگنے کس صورت سے جائیں گے؟ غلام نبی آزاد نے کہا کہ کے سی آر نے سونیا گاندھی سے وعدہ کیا تھا کہ علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے پر وہ ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کردیں گے، اور سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے دلت طبقہ کے فرد کو چیف منسٹر بنائیں گے، لیکن اس وعدے سے بھی وہ منحرف ہوگئے۔ ہر گھر کو ایک ملازمت، ہر غریب کو ڈبل بیڈروم مکان، دلتوں میں 3 ایکر اراضی ، قبائیلی طبقات کو 12% تحفظات، حسین ساگر کا پانی صاف کرنے کے علاوہ نجانے اور بھی کتنے وعدے کئے مگر اس کو پورا نہیں کیا۔