کیرالا:برسر عا م گائے ذبح کرنے والے یوتھ کانگریس کے16ورکرس کے خلاف کیس

کاننور:پولیس نے اتوار کے روزیوتھ کانگریس کے 16کارکنوں کے خلاف برسرعام گائے ذبح کرنا اور گوشت پکانا اور گوشت تقسیم کرنے کے لئے ایک کیس درج کیا ہے۔ائی پی سی کے دفعہ428اور سیکشن دوانسداد جانور ایکٹ1960کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔ ایچ ٹی کی رپورٹ کے مطابق کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن یوڈی ایف یوتھ گروپ نے جانوروں کی مارکٹ سے ذبیحہ کے لئے مویشیوں کی خریدی کے متعلق حکومت کے فیصلہ کے خلاف میں احتجاج منظم کیاتھا۔

سی پی ائی ( ایم) رکن پارلیمنٹ ایم بی راجیش نے کہاکہ
’’ یہ غلط اور سنگ پریوار کو فائدہ پہنچانے والی حرکت ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ یوتھ کانگریس کارکن شہرت کے لئے اس قدر گر سکتے ہیں‘‘۔کیرالا ان سے ایک ریاست ہے جہاں پر گاؤ ذبیحہ پر امتناع نہیں ہے‘ جانوروں سے محبت رکھنے والوں نے .

اس اقدام کو نہایت افسوس ناک قراردیا اور یوتھ کانگریس کارکنوں کے لئے سخت کاروائی کا مطالبہ بھی کیا۔بی جے پی نے بھی کننور کی مصروف ترین مارکٹ میں گائے ذبیحہ کرنے پر تنقید کی جبکہ کانگریس نے احتجاج کے دوران اپنے کیڈر کو تحمل برتنے کو کہا۔بی جے پی کے ریاستی صدر کمانم راج شیکھران نے ذبیحہ کا ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ ظلم کی انتہا ہوگئی‘‘۔

یوتھ کانگریس لیڈر ریجیل ماکوٹی نے کہاکہ مرکز کے فیصلے نے لاکھوں غریب کسانوں کے لئے نقصان دہ ہوا ہے اور ایک لاکھ کروڑ کی انڈسٹری کے سپلائی پر اس کا اثر پڑا ہے’’ مرکز لوگوں کو کھانے دینے سے انکار کررہی ہے یہ سب سے بڑا ظالم کی انتہا ہے‘‘اور بی جے پی کے مبینہ ہندوتوایجنڈے کو فروغ دینے کا سبب بنے گا۔

بڑھتے احتجاج کے ساتھ چیف منسٹر پینارے وجئے ین نے وزیراعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب لکھ کر کہاکہ وہ لوگوں کے کھانے پینے کے متعلق مینو مرکز تیار نہیں کرسکتا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ’’ آپ نے آج بیف کھانے پر پابندی لگادی‘ کل مچھلی پر روک لگادیاجائے گا‘ ہم ہمارے ریاست میں ایسا ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔ا نہوں نے مزیدکہاکہ اس فیصلے سے کئی بے روزگار ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت عدالت میں فیصلے کے خلاف قانونی جواز کی تلاش میں ہے۔کیرالا میں500,000لوگ راست یا بالراست مویشیوں کی تجارت ‘ مسلخ اور اس علاقے کی تجارت سے جڑے ہوئے ہیں۔