کیاچھوٹی آبادیاں ریاستوں کے لئے خطرہ بن گئی ہیں؟۔

کئی ریاستوں میں مجموعی فرٹیلیٹی تناسب ملک کے اوسط سے بھی کم ‘ ان میں کئی جنوبی ریاستوں ہیں

پچھلے دنوں آندھرا پردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کے بیان نے سب کو چونکا دیا۔انہوں نے اعلان کیاکہ دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے شخص کو معاوضہ دیاجائے گا۔

اور ساتھ ہی مجالس مقامی کے الیکشن میں دو سے زائد بچوں کے والدین کو الیکشن میں مقابلہ کرنے پر لگی روک کوبھی چندرا بابو نائیڈو نے ہٹادیا۔ان فیصلوں کی وجہہ بھی انہو ں نے بتائی۔

انہو ں نے کہاکہ پچھلے دس سالوں میں ریاست کی مجموعی آبادی میں1.6فیصد کی گرواٹ ائی ہے۔کہیں ایسا نہ ہونے اگلے دو دہوں میں ریاست میں کھانے والے لوگ زیادہ ہوجائیں اور کام کرنے والے ہاتھ کم پڑ جائیں۔زمین پر آبادی کو لے کر فکر کرنے والے نائیڈو اکیلے نہیں ہیں۔

دراصل کئی دوسر ی ریاستوں میں بھی میں مجموعی فرٹیلیٹی کے تناسب میں گرواٹ پائی گئی ہے اور وہا ں ٹی ایف آر ملک کی اوسط سے نیچے چلا گیاہے۔

اس وقت ملک کا اوسط ٹی ایف آر 2.1ہے‘ یعنی کے موٹے طور پر یہ مانا گیا ہے کہ فی شخص دو سے زائد بچے ہورہے ہیں لیکن آندھر ا پردیش میںیہ دو اب 1.7پر آگیاہے۔کئی ریاستوں میں ٹی ایف آر کے گھٹنے کے رحجان سے یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ ملک میں آبادی میں کمی کا خطرہ بڑ رہا ہے۔

یہ کہا جارہا ہے کہ سال 2019سے مرکز او رریاستوں کے درمیان ٹیکس اور کمائی کی درمیان کی حصہ داری 2011کی آبادی کی مناسبت سے ہوگی۔

ویسے تو تقسیم کے لئے حصہ ہوتے ہیں لیکن سب سے اہم فیکٹر ریاستوں کی آبادی ہی ہوتی ہے۔

اب تک بٹوراے کے لئے1971کی آبادی کی بنیاد بنیایاجاتا رہا ہے۔ لیکن اس سال2011کی مجموعی آبادی کو بنیاد بنانے کاکام شروع کیاگیا تب جن ریاستوں میں ٹی ایف آر کا تناسب کم ہے تو ان ریاستوں کو نقصان کا خدشہ بڑھ گیاہے