کوریا کے ساتھ معاہدے میں ٹرمپ ناکام۔ وائٹ ہاوز کی زیادہ توقعا ت کو لگا جھٹکا

واشنگٹن۔ امریکی صدر نے جمعرات کے روز اپنے منصوبہ کو ملتوی کردیا ہے جس کے تحت وہ نارتھ کوریا کے لیڈر م جونگ اون سے 12جون کو ملاقات کرنے والے تھے۔ مذکورہ سیشن کو چین کی حرکتوں کے خلاف بڑے قدم کے طور پر دیکھاجارہا تھا۔مگر اب حقیقت سے بہت دور نظر آرہے ہیں۔

مارچ8کے روز ٹرمپ کی جانب سے کم کے ساتھ ملاقات کے حقیقی فیصلہ ایک اہم عنصر یہ بھی تھا کہ پہلی مرتبہ امریکی صدر نارتھ کوریا کے سب سے

بڑے لیڈر سے ملاقات کرنے والے تھے ‘ جبکہ بیجنگ میں1972کے بعد ہونے والی کسی امریکی صدر کی اس ملاقات کی تفصیلات عام نہیں کی گئی تھیں‘ مگر اس کی تیاری اس وقت کے امریکی صدر ‘ نیشنل سکیورٹی مشیر ہینری کسینگر اور دیگر نے کی تھی۔حالیہ ہفتوں میں یہ صاف نہیں ہوا کہ نارتھ کوریا کے نیوکلیئر چیالنجس کی تفصیلات اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لئے ٹرمپ کتنا وقت دیں گے۔

اس کے بجائے وہ مجوزہ ملاقات کو ذرائع ابلاغ کے تعلقات اور دورے کی اہمیت پر زیادہ توجہہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔پچھلے ہفتہ تک بھی یہ بات صاف نہیں ہوئی تھی کہ ٹرمپ کی کم کے ساتھ مجوزہ ملاقات باہمی او رواضح حکمت عملی کے طور پر ہوگی اور اس میں اوقات کی تبدیلی کے لئے خارجی پالیسی کی ٹیم جس سمت کرنے چاہ رہی ہے اس میں مدد نہیں مل رہی ہے۔

نہ صرف صدر کو ایک نامور سکریٹری برائے اسٹیٹ مائیک پامپویو مہ جنھو ں نے دو کم وقت کے پونگیان کے خفیہ مشن کئے ہیں تاکہ کم کو دیکھیں اور کوشش کریں کہ وہ اجلاس کے لئے زمین قوانین کی طرح جھکے۔ان کے پاس نیشنل سکیورٹی مشیر جان بالٹن بھی ہے جنھوں نے سابق میں پونگیان سے بات چیت کو وقت کی خرابی قراردیتے ہوئے شدت کے ساتھ فضائی حملوں کی وکلات بھی کی تھی۔

اس ماہ بولٹن کی جانب سے دیاگیا سخت جواب تناؤ کی وجہہ سمجھاجارہا ہے جس میں انہوں کہاتھا کہ واشنگٹن لیبیا ماڈل کے طرز پر نارتھ کوریا سے بات کرتے ہوئے معمرقذافی کے اقتدارسے زوال کے حوالہ دیا جو 2003میں نیوکلیئر ہتھیاروں کو ختم کرنے پر رضامندی کے بعد پیش آیاتھا۔

تیاریوں کے پیش نظر جون میں تاریخی ملاقات اس مشکل حالات میں ہمیشہ کی ناممکن دیکھائی دے رہی ہے۔ بالٹن نے 9اپریل تک اپنے دفتر کاجائزہ نہیں لیاتھا سنوائی کے لئے تصدیق بھی پامپو ایسٹر سے سے قبل تک نہیں لے سکتے ۔

یہی ایک وجہہ نہیں ہے ٹرمپ او رنارتھ کوریااور نیکاس اور چین کے اپسیوٹ کو کم کردیا گا مگر پچھلی مرتبہ کمیونسٹ دور سے امریکہ بڑے منصوبے کے تحت شروع کی گئی بات چیت کے مقابلہ اس مرتبہ تیار ی کم نظر آرہی ہے ۔

اور وہ جب بارک اوباما نے کیوبا سے راشتو ں کو ہموار کرنے کے لئے رالو کاسٹرو سے شروع کی تھی۔ اب کم سے ملاقات کی منسوخی ٹرمپ کے الجھنوں میں اضافہ کرسکتی ہے۔ یہ ٹرمپ کے کامیابی کے پروپگنڈوں پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہے۔