کمیونٹی پولسنگ کی قلعی کھل گئی، لڑکی کو اذیت کے بعد بیٹی کا درجہ

پولیس میں شکایت پر ایڈیشنل ڈی ایس پی کی حرکت، ویڈیو وائرل کے بعد نئی چال

حیدرآباد ۔ 23 ڈسمبر (سیاست نیوز) پولیس تحویل میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے والے پولیس عہدیدار نے شکایت گذار لڑکی کو اپنی بیٹی بنا لیا۔جوتوں اور لاتوں سے مارنے کی ویڈیو منظرعام پرآنے کے بعد کمیونٹی پولیسنگ کی قلعی کھل گئی۔ حکومت اور پولیس کے اعلیٰ عہدیدار ایک طرف عام عوام تو دور مجرمین کے ساتھ بھی مارپیٹ سے گریز کرنے کی ہدایت دے رہے ہیں تو وہی دوسری طرف ایسے واقعات سے حکومت اور پولیس کی پالیسی کو جدید جھٹکا لگا ہے۔ سمجھا جارہا ہیکہ اس عہدیدار نے ویڈیو عام ہونے کے بعد ہی اپنا بیان دیا اور اپنی غلطی کو چھپانے کیلئے لڑکی کو بیٹی کا درجہ دے دیا۔ یہ واقعہ سائبرآباد شی ٹیم کے انچارج عہدیدار کا ہے جو حالیہ دنوں عہدے پر ترقی کے بعد ایڈیشنل ڈی سی پی کے رتبہ پر ترقی حاصل کی اور شی ٹیم سائبرآباد کے انچارج بن گئے جی ہاں سابق میں اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس راجندر نگر خدمات انجام دینے والے مسٹر گنگی ریڈی نے ایک لڑکی کی شکایت پر قصوروار کو بری طرح رسواء کیا اور لاتوں سے ہاتھوں سے مارتے ہوئے اس کی بری طرح رسوائی کی۔ یہ ویڈیو منظرعام پر آچکا ہے اور وائر ہوچکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہاریکا نامی سافٹ ویر انجینئر لڑکی نے یوگی نامی شخص کے خلاف شکایت درج کروائی جو چھوٹی (شارٹ فلمیں) تیار کرتا ہے۔ معاملہ صرف 10 ہزار روپئے کا ہے ، یوگی پر الزام ہیکہ اس نے لڑکی کو رسواء کیا اور قابل اعتراض پیامات روانہ کئے اور اسے سرعام رسواء کرنے کی دھمکی دی۔ لڑکی نے شکایت لیکر شی ٹیم کا رخ کیا اور پھرپولیس نے یوگی کو طلب کیا جس کے بعد پولیس کے روبرو یوگی کے رویہ نے عہدیداروں کو بھی چونکا دیا۔ جو شی ٹیم انچارج کی برہمی کا سبب بن گیا۔ یوگی کا کہنا ہیکہ پولیس صرف اس طرف شکایت کی سماعت کررہی ہے اور یوگی کی بات پر یقین نہیں کررہی ہے۔ اس سلسلہ میں شی ٹیم انچارج نے بھی اپنی وضاحت میں صاف طور پر کہا کہ یوگی سزاء کا مستحق اور قانون کے حساب سے اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ عہدیداروں نے کہا کہ شکایت گذار لڑکی کی تکلیف ان سے برداشت نہیں ہوئی اورانہوں نے لڑکی کو اپنی بیٹی جیسا تصور کرتے ہوئے قصوروار کے ساتھ برتاؤ کیا۔ یوگی نے اپنی صفائی میں کہا کہ وہ اور شکایت گذار لڑکی ہاریکا 2 سال سے اچھے دوست ہیں اور کسی بات پر نااتفاقی سے اس نے ایسی حرکت کی۔ تاہم پولیس عہدیدار شی ٹیم انچارج کی اس طرح مارپیٹ کو مارل پولیسنگ سے بھی تعبیر کیا جارہا ہے۔ ویڈیو کو دیکھنے والے شہریوں کو اب اعلیٰ عہدیداروں کے اقدامات اور کارروائی کا انتظار ہے۔