کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل پر حدود سے تجاوز کا الزام

نئی دہلی 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) پالیسی سازی اور پولیس کی کارکردگی کو منقسم کرنے والی حدود کا احترام کرنے کی سی بی آئی سے خواہش کرتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم آج تحقیقاتی محکموں پر برہم ہوگئے اور سی اے جی پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے مقامی عاملہ کے فیصلوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فیصلوں کو جرائم یا اختیارات کا غلط استعمال قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ ایک دن قبل وزیر اعظم منموہن سنگھ سی بی آئی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پالیسی معاملوں میں پیشرفت کرنے کے سلسلہ میں محتاط رویہ اختیار کریں ۔ اب مرکزی وزیر فینانس نے تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر تفصیلی تبصرہ کیا ۔ وہ سی بی آئی کی جشن زریں تقریب میں ’’ فوجداری نظام انصاف ، معاشی جرائم سے نمٹنے کیلئے ‘‘ کے موضوع پر کلیدی خطبہ دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بد بختی سے ایسے کئی معاملات میں جن میں تحقیقاتی محکموں اور دیگر بااختیار اداروں جیسے سی اے جی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے اور مقامی عاملہ کے فیصلوں پر جرائم یا اختیارات کا غلط استعمال قرار دیا ہے ۔ چدمبرم نے محکمہ کو خبردار کیا کہ وہ اس لکیر کا احترام کریں جو پالیسی سازی اور پولیس کی کارکردگی میں فرق پیدا کرتی ہے ۔ معاشی جرائم کے سلسلہ میں سرکاری ملازمین کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر فینانس نے یہ بھی کہا کہ تحقیقاتی محکمہ کو صرف اس سوال کی حد تک محدود رہنا چاہئے کہ کیا مقررہ ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ ضابطہ اخلاق کا تعین تحقیقاتی محکمہ کا کام نہیں ہے اور تحقیقاتی محکمہ کو محتسب کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے ۔اگر پالیسی کسی قاعدے کی تائید نہیں کرتی تو تحقیقاتی محکمہ اپنی عقل و دانش استعمال کرتے ہوئے ایک مختلف پالیسی واضع کرنے کا مشورہ دے سکتا ہے جو محکمہ کی نظر میں بہتر ہو ۔ مرکزی وزیر فینانس نے کہا کہ فیصلہ کی تائید میں جو وجوہات موجود ہیں انہیں عام قاعدہ یا مجرمانہ ذہنیت کالعدم قرار نہیں دے سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی محکموں کو کوئی نتیجہ اخذ کرنے سے پہلے محتاط رویہ اختیار کرنا چاہئے ۔دستیاب حقائق کی بنیاد پر تجارتی فیصلے کرنا اس کا فرض نہیں ہے بلکہ یہ جرم کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی اس کی پوری طرح مخالفت کرے گا اور منصفانہ کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرے گا ۔ اگر تحقیقاتی محکمہ کسی مقصد کی عدم موجودگی میں یا مجرمانہ ارادہ سے ذہنی کیفیت کو نظر انداز کرتے ہوئے تجارتی بنیاد پر فیصلہ کرتا ہے تو یہ مجرمانہ کارروائی ہوگی ۔ حال ہی میں سی اے جی نے اسپکٹر م اور کوئلہ بلاکس مختص کرنے کی پالیسیوں پر اعتراض کیا تھا ۔ ان دونوں واقعات کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کی گئی تھی ۔
ہندوستانی معیشت دو سال میں آٹھ فیصد بحال ہونے کی مونٹیک سنگھ کی پیش قیاسی
نئی دہلی 12 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کی صلاحیت پر اعتماد ظاہر کرتے نائب صدر نشین منصوبہ بندی کمیشن مونیٹک سنگھ اہلوالیہ نے آج کہا کہ معیشت دو سال بعد مقررہ ہدف آٹھ فیصد پر واپس آجائے گی ۔ 34 ویں اسکوچ چوٹی کانفرنس کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کریت ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں دو سال بعد ہندوستان شرح ترقی کا ہدف مکمل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ موجودہ سست رفتار عارضی ہے۔ گذشتہ دس سال سے معیشت کا فروغ کمتر شرح ترقی یعنی پانچ فیصد سے ہورہا ہے ۔ بارہویں منصوبہ ’’2012-17 ‘‘میں شرح ترقی کمتر نہیں جبکہ حکومت نے آٹھ فیصد شرح ترقی کا ہدف مقرر کیا تھا ۔ اہلوالیہ نے کہا کہ ان کے خیال میں ہندوستانی معیشت کی آٹھ فیصد شرح ترقی حاصل کرنے کی صلاحیت اب بھی برقرار ہے ۔ انہیں توقع ہے کہ جاریہ مالی سال کے نصف آخر میں صورتحال بہتر ہوجائے گی۔