کشمیر ی صحافی شجاعت بخاری کے قتل سے سبق سیکھ لیں‘ بی جے پی لیڈر چودھری لال سنگھ کا متنازع بیان‘

ناراض صحافیوں کی گورنر سے ملاقات کا فیصلہ
سری نگر۔جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی)کے متنازع لیڈر چودھری لال سنگھ نے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کشمیری صحافیوں سے کہاکہ وہ سید شجاعت بخاری کے قتل سے سبق سیکھ لیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر صحافیوں نے کٹھوعہ عصمت ریزی وقتل معاملے کولے کر ہندوستانی عوام میں ڈوگروں کو لے کرغلط تاثر پیدا کیا۔

قریب تین دہائیوں تک میڈیا سے وابستہ رہنے والے شجاعت بخاری کو 14جون کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے پریس کالونی سری نگر میں ان کے دفتر کے باہر نزدیک سے گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کردیا۔ چودھری لال سنگھ نے جمعہ کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ کشمیر کے صحافیوں سے کہوں گاکہ وہ اپنی صحافت کی لائن کھینچ لیں۔ فیصلہ کریں کہ آپ کو کیسے رہنا ہے۔

ایسے رہنا ہے جیسے و ہ بشارت( شجاعت بخاری) کے ساتھ ہوا ہے ۔ اس طرح کے حالات بنتے رہیں گے۔ اس لئے اپنے آپ کو سنبھالیں۔ وہ ایک لائن کھینچیں ۔ تاکہ بھائی چارہ ختم نہ ہو او رترقی ہوتی رہے‘۔

تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے جب لال سنگھ نے کشمیری صحافیوں کے لئے سخت کلمات کا استعمال کیاہے۔ اپریل13سال2018کو جب لال سنگھ نے اپنی جماعت بی جے پی کے دباؤ میںآکر بحیثیت ریاستی وزیر استعفیٰ دیاتو انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایاتھا کہ کشمیر کے نام نہاد میڈیا نے التو فالتو بکواس کی ۔

چارسوکیلومیٹر کے فرق کے باوجود ان کو سب خبر ہوتی تھی۔ جموں میں رہنے والے میڈیا کو کوئی خبر نہیں‘۔ یہ پوچھنے پر کیاانہوں نے دباؤ میں استعفیٰ دیا تو ان کا کہناتھا کہ دباؤتو دیش پر بنا ہی تھا۔ ہمارے بڑے بڑے(صحافیوں) بھائیوں او ر دیوتاؤں نے پورے ملک کے اندر ایک عجیب تاثر پیدا کیاتھا۔

مستعفی ہوجانے کے بعد کے دن سے لے کر اب تک لال سنگھ نے متعدد احتجاجی پروگراموں کا انعقاد کرکے کٹھوعہ عصمت دری وقتل واقعہ کی سی بی ائی انکوائری کا مطالبہ کیاہے۔

کٹھوعہ واقعہ کی وجہہ سے ریاست کی مخلوط حکومت میں شامل دوبی جے پی وزراء چندرپرکاش گنگا اور لال سنگھ کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

ادھر کشمیری صحافیوں نے لال سنگھ کے خلاف گورنر سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ صحافیوں کا مطالبہ ہے کہ بی جے پی لیڈرکی کھلے عام دھمکیوں کے خلاف کڑی کاروائی کی جائے۔

صحافیوں نے کہاکہ اس سے پہلے لال سنگھ صحافیوں پر الزام لگاچکے ہیں کہ ان کی وجہہ سے ہی انہیں وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ لال سنگھ کے اس بیان کی سیاسی لیڈروں نے سخت تنقید کی ہے۔