کشمیر: ہائیکورٹ کے انتظامیہ کو اسکولوں کو بچانے کیلئے احتیاطی اقدامات کی ہدایت

سری نگر، 31اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) کشیدگی کی شکار وادی کشمیر میں گذشتہ 115 دنوں کے دوران پیش آئیں آتشزدگی کی پراسرار وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کو بچانے کے لئے تمام تر احتیاطی اور حفاظتی اقدامات اٹھائیں۔ جسٹس محمد یعقوب میر اور جسٹس علی محمد ماگرے پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے اسکولوں کی پراسرار واقعات میں آتشزدگی پر از خود نوٹس لیتے ہوئے محسوس کیا ہے کہ ان واقعات کے باعث تمام حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ ہائی کورٹ نے ریاستی چیف سکریٹری، پولیس سربراہ اور ناظم تعلیم کشمیر سے کہا ہے کہ وہ اسکولی عمارتوں کو پراسرار عناصر کی جانب سے نذر آتش کئے جانے سے روکنے کے لئے تمام ڈپٹی کمشنروں، ایس ایس پیز اور سی ای اووز کے نام تمام احتیاطی اور حفاظتی اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کریں۔ ہائی کورٹ نے اس معاملہ کی اگلی سماعت کی تاریخ7 نومبر مقرر کرتے ہوئے ریاستی چیف سکریٹری ، ڈی جی پی اور ناظم تعلیم کشمیر کو ذاتی طور پر حاضر رہنے کے لئے کہا ہے ۔ وادی میں گذشتہ ساڑھے تین ماہ کے دوران آتشزدگی کی پراسرار وارداتوں میں 27 اسکول مکمل یا جزوی طور پر خاکستر ہوئے ہیں۔ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں، ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کے کارگذار صدر عمر عبداللہ اور دیگر سیاسی ، مذہبی جماعتوں اور کاروباری انجمنوں نے نامعلوم افراد کی جانب سے اسکولوں کو نذر آتش کردینے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔