کشمیر کے پی ایچ ڈی اسکالر کا کھلا مکتوب‘ عسکری سرگرمیوں میں شامل ہونے کے اقدام کو حق بجانب قراردیا۔

جمو ں کشمیر۔ایک پی ایچ ڈی اسکالر جس نے شدت پسندی اختیارکرلی منان وانی پہلی مرتبہ اپنے ایک مکتوب کے ذریعہ سامنے آیا ہے کہ اس نے کشمیر میں شدت پسندی کا راستہ کس لئے اختیار کیاہے۔

علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کی جیولوجی کے 26ّٓسالہ طالب علم جو جنوری سے لاپتہ ہوگیا تھا ‘گرانائیڈ لانچر کے تھامے سوشیل میڈیا پر دیکھائی دیا تھا۔مقامی نیوز ایجنسی سی این ایس کو ای میل کے ذریعہ روانہ کردہ ایک لیٹر میں پیر کے روز وانی خود کو اے ایم یو کا سابق پی ایچ ڈی اسکالر قراردیتے ہوئے فی الحال حزب المجاہدین کے رکن کی حیثیت سے کام کرنے والا بتایا ہے۔

ایس این ایس نے اپنی ویب سائیڈ پر پوسٹ کرنے کے بعد کچھ دیر بعد لیٹر ہٹادیا۔اپنے لیٹر کے ذریعہ وانی نے ہندوستان کے ’’ قبضہ‘‘ کے متعلق بات کی اور اپنے خودساختہ بیان بازیوں کے ذریعہ عسکری سرگرمیوں کو اختیار کرنے کے واقعات کو حق بجانب قراردیا۔

وانی نے لیٹر نے لکھا کہ ’ ہمارا مشن ہماری زمین کو بیرونی غیر قانونی قابضین سے آزاد کرانا ہے او ریہا ں کے لوگوں کو ان چیزوں کا انتخاب کرنے کا موقع فراہم کیاجائے گا جنھیں وہ پسند کرتے ہیں‘‘۔اس نے مالکولم Xکا بھی حوالہ دیا ۔

وانی نے لیٹر میں کہاکہ’’ ہم سپاہی ہیں ۔ہم مرنے کے لئے جیتنے کے لئے لڑتے ہیں‘ ہم مرنے کو اعزاز نہیں سمجھتے مگر ہم ہندوستانی قبضہ کے خلاف لڑائی کو اعزاز سمجھتے ہیں‘‘۔

اس نے این سی ای آر ٹی کی کتاب کابھی حوالہ دیا جس میں دہشت گردی اس کوقراردیاگیا ہے ’’ جو اپنے مطالبات کی یکسوئی کے لئے شہریوں کو نشانہ بناتا ہے‘‘۔

ڈی جی پی جموں اور کشمیر ایس پی وید نے کہاکہ انہوں نے لیٹر پر کوئی ردعمل پیش نہیں کیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ دہشت گردوں نے ایک گروپ فوٹو جاری کیا ہے تو وید نے کہا’’ہم ان سے نمٹ لیں گے’’ اگر تم بندوق اٹھاؤ گے اور تشدد کاحصہ بنو گا‘ تو قانون کی خلاف ورزی ہے