’کشمیر ‘ تقسیم ہند کا غیر مختتم ایجنڈہ ‘ ۔ نواز شریف

کشمیری عوام کی جدوجہد حق خود ارادیت کی تائید جاری رکھنے وزیر اعظم پاکستان کا اعلان
اسلام آباد 29 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کے خلاف ایک نئی بیان بازی میںوزیراعظم پاکستان نواز شریف نے آج کہا کہ کشمیر تقسیم ہند کا غیر مختتم ایجنڈہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت میں تائید فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا ۔ نواز شریف نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ تقسیم ہند کا غیر مختتم ایجنڈہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں کشمیری عوام کی ان کی منصفانہ اور منطقی جدوجہد میں تائید سے ہمیں نہیں روک سکتا ۔ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ حق انہیں اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں سے حاصل ہے ۔ نواز شریف نے لائین آف کنٹرول پر ہندوستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کی اہلیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بیرونی طاقت میں یہ صلاحیت اور اہلیت نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور اس کے یکجہتی کو چیلنج کرسکے ۔ ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج موجود ہے اور ہم کو اس فوج پر فخر ہے ۔ دفتر وزیر اعظم سے جاری مختلف بیانات میں نواز شریف نے آج دن بہت مصروف گذارا ۔ انہوں نے سکیوریٹی صورتحال پر اپنے مشیروں سے بات چیت کی ۔ نواز شریف کو سکیوریٹی اداروں نے لائین آف کنٹرول کی صورتحال سے واقف کروایا ۔ قومی سلامتی کے مشیر نصیر جنجوعہ نے لائین آف کنٹرول کی صورتحال پر دفتر وزیر اعظم کو ایک جامع رپورٹ پیش کی۔ نواز شریف نے پاکستانی مسلح افواج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ وزیر داخلہ نثار علی خان نے نواز شریف سے ملاقات کرکے سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ نواز شریف نے کل اپنی کابینہ کا ایک اجلاس بھی منعقد کیا ہے ۔ انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کا منگل کو ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں تمام صوبوں کے چیف منسٹروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔ اس اجلاس میں امکان ہے کہ لائین آف کنٹرول پر پیدا ہونے والی صورتحال اور کشمیر میں ہندوستان کے مبینہ مظالم پر تبادلہ خیال کیا جائیگا ۔ ایک اور بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چہارشنبہ کو طلب کیا ہے جس میںملک کی سلامتی کے تحفظ کیلئے تمام جماعتوں سے تعاون طلب کیا جائیگا ۔ کہا گیا ہے کہ اس مسئلہ پر نواز شریف قوم کو اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے ۔