کشمیری عوام کو بھی ایک حکومت منتخب کرانے کا اختیار ہے۔ سابق چیف منسٹر کشمیر عمر عبداللہ کا استفسار

انہوں نے وزیراعظم کونشانہ بناتے ہوئے یہ بات کہی
سرینگر- ریاست کے سابق وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مخاطب ہوکر کہا کہ ریاستی عوام کو اپنا جائز جمہوری حق فراہم کیا جائے تاکہ عوام اپنی سرکار کا خود انتخاب کرے۔سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’ریاستی عوام کو اپنا جائز جمہوری حق دیا جائے تاکہ لوگ اپنی سرکار کا خود انتخاب کرے‘‘۔
عمر عبداللہ نے نریندر مودی کی اپیل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں کو جمہوری طریقے پر اپنی من پسند حکومت منتخب کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ‘‘۔
خیال رہے وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھوار صبح کو سماج کے مختلف طبقوں سے اپیل کی تھی کہ وہ 2019لوک سبھا انتخابات میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لیں تاہم مودی کی اپیل کے فوراً بعد ہی عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بھاجپا پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ریاست جموں کشمیر کے عوام کو قید کردیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کراکے ریاستی عوام کو اپنا جہوری حق دیں۔
وزیر اعظم نریندرمودی کی عوام کے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ طبقوں کے نام اپیل کہ ‘عام انتخابات میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کو یقیی بنایا جائے’، پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ  نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ‘مرکزی حکومت کی طرف سے بعض چنندہ افراد کی حکومت کے بجائے ایک منتخب حکومت تشکیل دینے کا حق اس جمہوریت کا طرہ امتیاز ہے جس کی آپ ٹویٹ کرکے طرفداری کرتے ہیں، بمہربانی ہمیں اپنی منتخب حکومت تشکیل دینے کا اپنا جمہوری حق دیں’۔
کیونکہ آپ کے بعض ادارے جموں وکشمیر کے عوام کو اپنی من پسند سرکار چننے کیلئے حق رائے دہی سے محروم رکھتے ہیں۔بی جے پی پر ریاستی عوام کو حق رائے دہی سے محروم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی ایک طرف لوگوں کو عام انتخابات میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں لیکن دوسری طرف جموں کشمیر میں  مقررہ وقت پراسمبلی انتخابات نہ کراکے لوگوں کو حق رائے دہی سے محروم کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کی قیادت میں الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطحی ٹیم 4 اور 5 مارچ کو جموں وکشمیر میں خیمہ زن رہی۔ اس دوران ریاست کی انتخابی سیاست میں سرگرم تمام سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور بی جے پی کے نمائندوں نے اس اعلیٰ سطحی ٹیم سے ملاقی ہوکر ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات بہ یک وقت منعقد کرانے کا مطالبہ رکھا تھا۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے 10 مارچ کو نئی دلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں لوک سبھا انتخابات کے پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال کو ذہن میں رکھتے ہوئے  فی الحال  وہاں صرف لوک سبھا انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ریاست میں اسمبلی انتخابات منعقد نہ کرانے کے فیصلے پر ریاست کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں نے اظہار برہمی کررہے ہیں۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے ٹویٹ کے ذریعے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ  یہ سن 1996 کے بعد پہلا موقع ہے جب جموں وکشمیر میں اسمبلی کے انتخابات اپنے وقت پر نہیں ہوں گے جبکہ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو عوامی منتخب حکومت چننے سے روکنا جمہوریت کے شایان شان نہیں ہے۔