کس طرح اسرائیل رات کے اندھیرے میں ایران کی جوہری راز حاصل کرنے کی فراغ میں ہے

تل ابیب۔تہران کے کمرشل ضلع دارب میں واقع ایک گودام میں موساد کا مذکورہ ایجنڈ دبے پاؤں داخل ہوا اس کو پتہ ہے کتنے وقت میں الرم کو غیر کارگرد بنایاجاسکتا ہے‘ دودروزوں سے گذر کر ‘ درجنوں بڑے مقفل راستوں کو کاٹتے ہوئے نصف ٹن خفیہ میٹریل ساتھ لے کر شہر کے باہر آنا ہے اور اس کے لئے چھ گھنٹے اور 29منٹ کا وقت درکار ہے۔

ایرانی گارڈس کی صبح کی شفٹ صبح سات بجے سے شروع ہوتی ہے۔ گودام کی ایک سال تک نگرانی کے بعد اسرائیلی کے خفیہ ایجنسی نے اور ایجنٹس کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ انہیں صبح پانچ بجے سے قبل باہر نکل جاناہے۔

بھاگنے کا کافی وقت رہے گا۔ ایک بار ایرانی محافظ اگئے تو یہ بات صاف ہوجائے گی کہ ملک کے قیمتی جوہری دستاویزات ‘ سالوں کی محنت کا نتیجے سے تیار جوہری ہتھیار ‘ جنگ کے نقشے اور پروڈکشن پلان چوری ہوگئے ہیں۔

مذکورہ ایجنٹس جنوری31کی رات کوکم سے کم 3600ڈگری شدت کی ٹارچوں کے ساتھ کافی گرم پہنچے کیونکہ انہیں اپریشن کی منصوبہ سازی کے دوران انٹلیجنس سے ملی جانکاری کے مطابق انہیں ایران میں بنی 32حفاظتی دستار توڑنے تھے۔

مگر انہوں نے بناء ہاتھ لگائے کئی چھوڑ دئے پہلے ا سکے قریب گئے جو سیاہ بائنڈرس میں تھا‘ جس کانہایت پیچیدہ ڈیزائن تھا۔ جب وقت ختم ہوگیا وہ سرحد کے طور پر فرار ہوگئے اور ساتھ میں پچاس ہزار صحافت پر مشتمل دستاویزات‘163کمپایکٹ ڈسک اور میموری کارڈس ‘ ویڈیو اور پلان۔

اپریل کے اواخر میں وزیراعظم بنجامن نتین یاہو نے وائٹ ہاوز میں خانگی طور پر صدر ٹرمپ سے ملاقات میں جانکاری فراہم کرنے کے بعد نتائج کااعلان کیا ۔

انہوں نے کہاکہ یہ ایک او روجہہ ہے کہ مسٹر ٹرمپ نے 2015کے نیوکلیئر معاہدے کو توڑ دیا‘ اوربحث کی کہ مذکورہ دستاویزات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایران نے بم کی تیاری کے مقصد سے اس کااحیاء عمل میں لایا ہے۔

کچھ دن بعد مسٹر ٹرمپ نے دور رس خطرات کے حوالے سے اس معاہدے کو چھوڑنے کا اعلان کیا ‘ یہ وہ اقدام تھا جس سے امریکہ اور یوروپی اتحادیوں کے رشتہ میں دراڑ کی وجہہ بن رہاتھا۔

پچھلے ہفتہ اسرائیلی حکومت کے دعوت نامہ پر تین رپورٹرس جس میں ایک نیویارک ٹائمز کا رپورٹر بھی شامل تھا کو حاصل دستاویزات دیکھائے گئے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی رپورٹ در رپورٹ میں جس کے متعلق شبہ کیاجارہا ہے اس کی کئی لوگوں نے تصدیق کی‘ باوجود اسکے ایران اپنی اسی بات پر قائم تھا کہ پروگرام امن کے مقصد سے جاری ہے۔