کرناٹک الیکشن کا آخری مرحلہ شروع۔ منگل کے روز ووٹوں کی گنتی 

نئی دہلی ۔ تما م کی نگاہیں کرناٹک پر ٹکی ہوئی ہیں پر اسمبلی الیکشن کے آخری مرحلے کے طور پر منگل کے روز ووٹوں کی گنتی کی زور شور سے تیاریاں کی جارہی ہیں‘ تین دن قبل ریاست میں رائے دہی عمل میں ائی تھی۔ہفتہ کے روز ریاست کے 224میں سے222اسمبلی حلقہ جات کے 58,546پولنگ اسٹیشنوں پر رائے دہی عمل میں ائی۔

قبل ازیں ضلع بنگلور وکے دواسمبلی حلقہ جات ازی جیانگر اور راجیشواری نگر میں رائے دہی ملتوی کردی گئی تھی۔ انتخابی حربوں کے طور پر نقدی ‘ شراب اور دیگر مصنوعات کی تقسیم پر لگام کسنے کے لئے الیکشن کمیشن نے پر اسمبلی حلقہ میں تین فلائینگ اسکاڈ‘ 154عام مبصرین‘3.2لاکھ پولنگ کا عملہ اور سنٹرل فورسس کے جوان تمام پولنگ اسٹیشن پر متعین بھی کئے تھے۔

تاہم الیکشن کی نگرانی کرنے والی باڈی نے جائزہ لیا ہے کہ ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی ناکامی کی خبریں اس مرتبہ کم ائی ہیں۔مجموعی طور پر پوری ریاست میں2654امیدوار بشمول 2016خاتون امیدواروں نے اس الیکشن میں اپنی قسمت آزمائی ہے ‘ جس کے نتائج کو مجوزہ 2019کے عام الیکشن کے لئے کانگریس کا کھیل بدلنا والا وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے جنوبی ہندمیں داخلہ کا راستہ مانا جارہا ہے۔

کرناٹک اسمبلی 224سیٹوں پر مشتمل ہے ایک پارٹی یا اتحادی کے ساتھ حکومت کی تشکیل کے لئے 113سیٹوں پر جیت ضروری ہے۔سال2014میں بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرکے کانگریس نے ریاست کرناٹک پر اپنا قبضہ جمایاتھا۔بی جے پی کرناٹک میں سدارامیہ کی حکومت کو بیدخل کرنے کے لئے پوری کوشش کررہی ہے اور اپنا قبضہ جمانے کے لئے بی ایس یدوراپا کو چیف منسٹرامیدوار بھی بنایا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 1985کے بعد سے کرناٹک میں کسی نے الائنس میں حکومت نہیں بنائی ہے۔ ایچ دی دیوی گوڑہ کی زیرقیادت جنتا دل ( سکیولر) نے اس مرتبہ کرناٹک میں اپنے موقف کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور توقع ہے کہ بی جے پی او رکانگریس دونوں کو ان کی پارٹی کڑی ٹکر دی گی ۔

بی جے پی نے 223امیدوار کھڑا کئے تھے وہیں کانگریس او رجنتا دل ( سکیولر ) نے 222اور201امیدوار میدان میں اترے تھے۔غیر واضح ایکزٹ پول کے رحجان نتائج کے متعلق پائی جانے والی بے چینی میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں۔

کوئی کہتا ہے کہ کانگریس جس کے چیف منسٹر امیدوار سدارامیا ہیں کو واضح اکثریت ملے گی او ر کانگریس ریاست کی سب سے بڑی اکثریت والی پارٹی کے طور پر سامنے ائے گی۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو اکثریت ملے گی ۔

زیادہ تر ایکزٹ پول اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں سابق وزیراعظم دیوی گوڑہ کی پارٹی کنگ میکر کا رول ادا کرے گی۔

انڈیاٹوڈے ایکسیس مائی انڈیا کے ایکزٹ پول میں کانگریس کو واضح اکثریت بتائی جارہی ہے اور اس کا کہنا ہے کانگریس106سے118سیٹوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے ریاست کی واحد بڑی پارٹی کادرجہ حاصل کریگی ۔ وہیں ٹی و ی ۔

وی ایم آر کا ایکزٹ پول میں مخلوط اسمبلی کے اشارے مل رہے ہیں ۔

اس سروے کا کہنا ہے کہ کانگریس کو97بی جے پی کو87اور جے ڈی ایس 35جبکہ دیگر کو3سیٹیں ملیں گی۔ وہیں اے بی پی سی ووٹر ایکزٹ پول میں بی جے پی کو101سے113سیٹ ملنے کی گمان ہے اور دعوی کیاجارہا ہے کہ بی جے پی جادوئی تعداد113تک پہنچ جائے گی۔

مذکورہ سروے کا قیاس ہے کانگریس82سے94جبکہ جے ڈی ایس کو18سے 31یا پھر ایک سیٹ سے اٹھارہ سیٹ مل سکتے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے پول سروے میں بی جے پی کو98سیٹوں کے ساتھ واحد بڑی پارٹی کا درجہ دیاجارہا ہے جبکہ کانگریس کو88سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر او رجے ڈی ایس کو 33سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبرپر رکھا گیاہے توقع ہے کہ کنگ میکر کارول اد ا کریگا

۔سابق میں2013کے الیکشن میں کانگریس نے 122او ربی جے پی نے 40سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی