کتھوا عصمت ریزی او رقتل کیس میں اٹھ سالہ معصوم کے لئے انصاف کی لڑائی لڑنے والی وکیل کو ملی دھمکیاں

جموں ۔اپنے گھر کے ایک چھوٹے سے روم میں موجود ٹیبل پر رکھی مسکراتی ہوئی ایک معصوم کی لڑکی کو بتاکردیپکا سنگھ راجاوت نے کہاکہ یہ میری بیٹی ہے۔ اس کا نام آشتامی ہے یہ پانچ سال کی ہے اور میں یہ کیس اس کے لئے لڑرہی ہوں۔راجاوت جموں کی ایک وکیل ہیں جس نے بکر وال سماج کی اٹھ سالہ لڑکی کا کیس لیا ہے جس کو جنوری میں عصمت ریزی کے بعد قتل کردیاگیاتھا۔

ان کے فیصلے کچھ دنوں کے اندر ہی جس وقت کئی وکیل سڑکوں پر اتر کر لاٹھیاں چمکا رہے تھے اور ریاستی حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ جموں کشمیر پولیس سے ہٹاکر معاملے کی تحقیقات سی بی ائی سے کرائی جائے‘ راجاوت کو کیس سے ہٹانے کے لئے دھمکیاں دی جانے لگی۔

اپریل5کے روز راجاوت نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ کوئی بھی انہیں خاموش نہیں کر سکتااو ر یہ بھی لکھا کہ’’ جموں کشمیر ہائی کورٹ بار کونسل اسوسیشن کے صدر نے میرے ساتھ بدسلوکی کی۔ میر ے ساتھ غیر جمہوری الفاظ ک استعمال کرتے ہوئے وکلا کے احتجاج کے دوران مجھے کیس سے ہٹ جانے کی دھمکیاں دی گئی‘‘۔

ہفتہ کے روز جموں او رکشمیرہائی کورٹ سے ملے لیٹر کی کاپی ٹی او ائی کو بتائی جس میں لکھا کہ ہائی کورٹ سکیورٹی وینگ انچار ج کو ہدایت دی گئی ہے کہ عدالت میں میری حاضری کے وقت سکیورٹی فراہم کی جائے ‘ انہو ں نے کہاکہ’’ مگر میں نے سینئر وکلا سے مشاورت کے دوران یہ کہاکہ میں کوئی بھی کیس لڑ سکتی ہوں ‘ اور چاہتی ہوں‘ مجھے کہاگیاتھا کہ روک دیاجائے گا۔

مگر اس لیٹر نے میرے اندر نیاحوصلہ پیدا کردیا ہے‘ پھر بھی میرے اندر کچھ ڈر باقی ہے۔ وہ بااثر لوگ ہیں‘‘۔ اس سے قبل راجاوت نے اس مسلئے پر چیف جسٹس آف جموں اور کشمیر ہائی کورڈ او رچیف جسٹس اور سپریم کورٹ سے شکایت درج کرائی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ وہ محفوظ نہیں ہے اور انہیں اس بات کا بھی اندازہ نہیں ہے کہ وکلا ء کا احتجاج کتنا طویل ہوگا۔

اسی عدالت میں یہ کیس کی سنوائی ہوگی جہاں پر حالیہ عرصہ میں وکلا نے کرائم برانچ کو چارج شیٹ داخل کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی جس میں بکروال سماج کی لڑکی کے ساتھ پیش ائی بربریت کی تفصیلات موجود ہے۔

کیس میں کامیابی کے متعلق جب راجاوت سے پوچھا گیاتو انہوں نے کہاکہ بہت ساری پیچیدگیاں اس کیس میں ہیں نعش ملنے کے ساتھ ہی فارنسک شواہد کو مٹانے کے لئے ( نعش ملنے کے ساتھ ہی مبینہ طور پر لڑکی کی صفائی کردی گئی اور کپڑے بھی دھودئے گئے)‘ انہوں نے کہاکہ یقیناًیہ پیچیدہ مسلئے ہے۔

مقامی پولیس اسٹیشن نے ایف ائی آر درج نہیں تھا ۔ دو تین روز کے بعد یہ کام کیاگیا۔ جنوری 17تک کو نعش ملی‘ صفائی کاکام شروع کردیاگیا۔ اٹھ ملزمین میں موجود پولیس کے ایک جوان نے یہ کام کیاہے‘‘۔ راجاوت جنھوں نے کہاکہ’’ اگر یقینی طور پر انصاف ‘‘ چاہئے تو سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی اس میں انصاف یقینی ہے۔