کانگریس کا بے خوف ہوکر اپنے سیکولر منشور پر واپس ہونا خوش آئند بات : مسلم دانشوران

نئی دہلی : کانگریس کے نومنتخب صدر راہل گاندھی کی جانب سے ۵؍ سال بعد دوبارہ افطار پارٹی کی شروعات کئے جانے کا ملت اسلامیہ ہند کی جانب سے خیر مقدم کیا جارہا ہے اور اس قسم کے یکجہتی والے پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے سینئر رکن مولانا اسجد مدنی ،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد ،سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے راہل گاندھی کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے ۔

کانگریس کے قومی ترجمان افضل نے کہا کہ پارٹی کے اندر اورباہر کے لوگ جو محسوس کرتے تھے کہ افطار پارٹی ہونی چاہئے ۔واضح رہے کہ حالات و ماحول کے پیش نظر ۲۰۱۳ء سے کانگریس صدر سونیاگاندھی نے افطار پارٹی روک دی تھی لیکن صدر بننے کے بعد راہل گاندھی نے اس کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ۱۳؍ جون کو یہ افطار پارٹی منعقدہوگی ۔

مولانا سید اسجد مدنی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا یہ روایت رہی ہے اور اگر اس روایت کو دوبارہ راہل گاندھی شروع کررہے ہیں تو ظاہر ہے اس کا خیر مقدم ہوناچاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے ۲۵؍ کروڑ مسلمانوں کو نظر انداز کر کے قومی ۷یکجہتی کے پیغام کو عام نہیں کیا جاسکتا بلکہ ان کے ساتھ مل کر بیٹھ کر ہی یکجہتی کے پیغام کو عام کیا جاسکتا ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ جب ہم نے آزادی کی لڑائی ساتھ ساتھ لڑی اورآزادی کے بعد ملک کی ترقی میں ساتھ ساتھ حصہ لیا ہے تو پھر الگ تھلگ کیسے ہوسکتے ہیں ۔

سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ جب موجودہ حالات میں سیاسی پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر آرہی ہیں اورملک کو بچانے کی مہم کا آغازہوا ہے توایسے میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہے ۔انھوں نے کہا کہ اگر کانگریس پارٹی کے نو منتخب سربراہ راہل گاندھی نے مسلمانو ں کو یہ احساس دلانے کیلئے افطار کی ہے کہ وہ ان کیساتھ ہیں ۔انہیں کسی کا خوف نہیں ہے تو یقیناًیہ اچھا قدم ہے او راس کا خیر مقدم کیا جاناچاہئے۔