کانگریس مکت بھارت ‘ سنگھ کا نہیں بلکہ ایک سیاسی نعرہ ہے۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کا بیان

بی جے پی کے اعلی قائدین یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کے راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس)ہماری نظریہ ساز تنظیم ہے‘ اور بی جے پی ہر وقت ’’ کانگریس مکت بھارت‘‘ کے متعلق بات کرتی ہے۔
پونا۔آر ایس ایس کے اپنے نظریہ کی وضاحت کرتے ہوئے تنظیم کے سربراہ موہن بھگوات نے آج کہاکہ ’کانگریس مکت بھارت‘ جیسے نعرے لگانا ایک سیاسی عمل ہے اس طرح کی زبان سنگھ کا کبھی حصہ نہیں رہی۔

بی جے پی کے اعلی قائدین یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کے راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس)ہماری نظریہ ساز تنظیم ہے‘ اور بی جے پی ہر وقت ’’ کانگریس مکت بھارت‘‘ کے متعلق بات کرتی ہے۔بھگوت کا کہنا ہے کہ’’ یہ سیاسی نعرے ہیں ۔ آر ایس ایس کی زبان نہیں۔

مکت کا لفظ سیاست میں استعمال ہوتا ہے۔ ہم کسی کو نکالنے کی بات کبھی نہیں کرتے۔پونا میں ایک کتاب کی رسم اجرائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر بھگوات نے کہاکہ ’’ قومی کی تعمیرمیں ہم ان تمام لوگوں کو بھی شامل کرتے ہیں جو ہمارے مخالف ہیں‘‘۔

فبروری میں پارلیمنٹ میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریند رمودی نے کہاتھا کہ وہ مہاتماگاندھی کے ’کانگریس مکت بھارت ‘خواب کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور قدیم سیاسی پارٹی کو جوگاندھی پر مشتمل ہے جب وہ اقتدار میں تھے تو ملک کی ترقی میں رکاوٹ کھڑی کرنے کا مورد الزام بھی ٹہرایا۔

بھگوات شہر میں دیانیشوار مولیا 1983کیائی ایف ایس افیسر جو فی الحال سکریٹری ( کونسلر‘ پاسپورٹ‘ ویزا اور اورسیز امور) کے ایم ای اے میں خدما ت انجام دے رہے ہیں‘ کی لکھی چھ کتابوں کی رسم اجرائی کے لئے پونا میں تھے۔

تبدیلی کے لئے مثبت فکر کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ وہ لوگ جو منفی سونچ رکھتے ہیں ان کی سونچ صرف نفاق کی ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ ایسے لوگ قوم کی تعمیر میں کبھی مدد ثابت نہیں ہوتے‘‘