کاس گنج میں فرقہ وارانہ تشدد ۔ یکطرفہ کاروائی کا پولیس پر الزام۔بے تحاشہ گرفتاریوں ۔ ویڈیو

سال2018کے آغاز اور 69ویں یوم جمہوریہ کے موقع پراترپردیش کے کاس گنج میں واقع عبدالرحیم چوراہے پر قومی پرچم لہرانے کے دوران مقامی مسلمانوں اور ہندو یوا وہانی کے کارکنوں کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا اور یہ جھگڑا فرقہ وارانہ کشیدگی میں بدل گیا۔

ہند و یوا وہانی کی ترنگا یاترا میں شامل چندن گپتا نامی ایک نوجوان کی نامعلوم بندوق سے نکالی گولی سے موت واقعہ ہوگئی۔

اس ناگہانی واقعہ کے بعد حالات مزید کشیدگی کا شکار ہوگئے۔علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑے اور علاقے کی دوکانوں ‘ مکانوں اور عبادت گاہوں کا نشانہ بنایاگیا اور انہیں نذر آتش کرنے کا سلسلے شروع ہوا۔

https://www.youtube.com/watch?v=9jzx5Fwjb3U&feature=youtu.be

اسی دوران چندن گپتا کو گولی مار کر ہلاک کرنے والوں کی شناخت کا اعلان کیاگیا ہے اور سلیم نامی ایک مقامی شخص کو اس کا مورد الزام ٹہرایا گیا

پولیس کی ایف ائی آر میں دوسو لوگوں کے نام شامل کئے گئے جس میں سلیم کا نام سرفہرست رہا۔

بتایاجارہا ہے کہ پولیس نے ایف آئی آر میں درج ناموں کی گرفتار کرنا شروع کردیا ہے ۔ سوشیل میڈیا او رنیوز چیانلوں پر پولیس کاروائی کا ویڈیو وائیرل ہورہا ہے۔

پولیس کس بربریت کے بعدلوگوں کے گھروں میں گھس کر انہیں گرفتار کررہی ہے۔