کابل میں غیر ملکی گارڈز کی منی بس میں دھماکہ، 23ہلاک

رمضان المبارک کے دوران پہلا حملہ، حکومت نیپال کا شدید ردعمل

کابل ۔ 20 جون (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پیر کو علی الصبح خودکش دھماکے میں 23  افراد ہلاک ، 18  زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بس نیپال اور فلپائن سے تعلق رکھنے والے سکیورٹی گارڈز کو ڈیوٹی پر لیکر جا رہی تھی۔ وزارت داخلہ کے ایک ترجمان صدیق صدیقی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں تحریر کیا ہے، ’’ابتدائی رپورٹ کے مطابق پیر کا دہشت گردانہ حملہ کابل میں ہوا جس کے نتیجے میں 23افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 18 زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی کوششیں کر رہی ہے۔‘‘ اطلاعات کے مطابق خوْد کْش حملہ آور پیدل تھا اور وہ منی بس کے انتظار میں کھڑا تھا، جس پر نیپالی گارڈز سوار تھے۔اس حملے کی ذمہ داری طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا کے ذریعے قبول کر لی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملہ پیر کو مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے کے قریب کابل کے مشرق میں جلال آباد کو جانے والی مرکزی سڑک کے قریب ہوا ہے۔ جاریہ سال رمضان کے دوران کابل میں ہونے والا یہ پہلا حملہ ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اس سے قبل 19 اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے میں 64 جانیں ضائع ہوئی تھیں جبکہ 340 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ اْس خونریز حملے کی ذمہ داری بھی افغان طالبان ہی نے قبول کی تھی جو 2001ء میں افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد سے مغرب نواز کابل حکومت کے خلاف بغاوت اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔حال ہی میں واشنگٹن انتظامیہ نے افعانستان میں طالبان کے خلاف فضائی حملے کے لیے ہندو کْش کی اس ریاست میں اپنی فوجی قوت میں اضافے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد افغانستان کی قومی فورسز کو واضح طور پر تقویت فراہم کرنا ہے جس کے پاس طالبان کے خلاف فضائی کارروائیوں کے لیے موجود وسائل محدود ہیں۔یاد رہے کہ 2015 ء  کے بعد سے افغانستان میں امریکی فوج کا کردار مشاورتی ہے اور اْسے طالبان کو مارنے کی اجازت محض اپنے دفاع یا افغان فوجیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی صورت میں ہے۔ اس ضمن میں امریکی پالیسی میں تبدیلی کا مقصد یہ ہوگا کہ امریکی فوجی مقامی افغان جنگجوؤں کے ساتھ مزید قریبی تعاون سے طالبان پر حملہ کر سکیں گے۔ طالبان افغانستان سے تمام غیر ملکی فوجیوں کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اس دوران حکومت نیپال نے اس حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے افغان حکومت کی نااہلی سے تعبیر کیا۔