چین نے مسلم اکثریت والوں صوبہ ژنجیانگ کے مسلمانوں پر برقعہ کے استعمال اور دڑاھی پر پابندی عائد کی

بیجنگ:چین نے اعلان کیاہے کہ مسلم غالب آبادی والے دور افتادہ تشدد سے متاثرہ علاقہ ژنجیانگ می انسداد انتہاء پسندی قوانین کے تحت داڑھیوں اور برقعوں پرامتناع عائدکردیاگیا ہے۔ژنجیانگ میں ایغورترک مسلمانوں کی کثیرآبادی ہے۔

جنہیں شکایت ہے کہ ان پر ظالم اور جبرکے تحت ان کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔

مذکورہ اعلان کے تحت انہیں ٹیلی ویثرن دیکھنے پر بھی مجبور کیاجارہا ہے۔نئے قوانین کا ہفتہ کے روز سے سختی کے ساتھ اطلاق عمل میں ائے گا۔

نئے قوانین کی وجہہ سے لوگوں میں ہولناک تشویش پائی جارہی ہے۔ عہدیداروں نے پہلے سے سخت قوانین میں مزید شدت پیدا کردی ہے۔ ا س کے علاوہ فوج اور مقامی پولیس کے دھاؤں کے خلاف جلسہ منعقدکرنے یاجلوس نکالنے پر بھی امتناع عائد کردیاگیا ہے’ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ چین اس کو درپیش صیانتی خطرات کوکچلنے کی پالیسی کے ذریعہ اس بے چینی کو دور کرنا چاہتا ہے۔

چین کا دعوی ہے کہ مذکورہ علاقے میں انتہا پسند نظریات کی ترقی وترویج کاکام کیاجارہا ہے۔ چین نے شادی کے مذہبی طریقہ کار کو بھی غیرقانونی قراردیا ہے اور حلال نام کے استعمال کو دیگر سکیولر زندگی کے رغنہ بتایا ہے۔

نئے قانون کے تحت اسکول سے غیر حاضر رہنے والے بچوں‘ فیملی پلاننگ کی خلاف ورزی کرنے والوں او رجان بوجھ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد پر بھی مکمل امتناع عائد کردیاگیاہے