چیف جسٹس کی چار سینئر ججوں سے ملاقات، بحران کی یکسوئی

اب قطعاً کوئی بحران نہیں ہے، صدر بار کونسل کا ادعا، معمول کے حالات بحال
نئی دہلی 16 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مصرا نے اختلافات کی یکسوئی کی کوشش کے طور پر سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں سے ملاقات کی جو ان کے خلاف بعض حساس نوعیت کی مفاد عامہ کی درخواست کی تخصیص کے مسئلہ کے بشمول دیگر کئی الزامات عائد کئے تھے۔ عدالت عظمیٰ کے ذرائع نے کہاکہ چیف جسٹس نے دن کے معمول کا کام شروع کرنے سے قبل چار ججوں جسٹس جے چلمیشور، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایم بی لوکور اور جسٹس کورین جوزف سے تقریباً 15 منٹ تک ملاقات کی۔ اس ملاقات کے موقع پر چند دیگر ججس بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس اور دیگر چار ججس اس ملاقات کے بعد مقررہ مصروفیات میں مشغول ہوگئے۔ قبل ازیں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے آج دن میں پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ یہ (بحران) ہنوز حل نہیں ہوا ہے۔ اُمید کیجئے کہ اندرون دو تین دن حالات پوری طرح سنبھل جائیں گے۔ سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے صدر وکاس سنگھ نے بھی اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اس ہفتہ کے اواخر تک بحران کا حل متوقع ہے۔ بار کونسل آف انڈیا نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ’’اب قطعاً کوئی بحران نہیں ہے‘‘ اور اعلیٰ عدلیہ میں معمول کے حالات بہت جلد بحال ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف چار ججوں کے کھلے عام منظر عام پر آنے کے بعد بحران جیسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔ بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) کے چیرمین منن کمار مشرا نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ایک سات رکنی وفد نے گزشتہ روز جسٹس رنجن گوگوئی سے ملاقات کی جو 12 جنوری کو پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے چار ججوں میں شامل تھے۔ انھوں نے تیقن دیا کہ قطعاً کوئی بحران نہیں ہے۔ متضاد صورتحال کی اطلاعات کے بارے میں ایک سوال پر منن کمار نے کہاکہ ’’جسٹس گوگوئی نے کہا ہے کہ بحران ختم ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہاکہ اب قطعی کوئی تنازعہ نہیں ہے‘‘۔