’پیلٹ گنس صرف کشمیریوں کے لئے بنیں ہیں؟‘جلاکٹو تصادم کے بعد ٹوئٹر پر سوالات کی بوچھار

نئی دہلی: مسلسل چھ روز تک جلاکٹو پرامن احتجاج ٹاملناڈو میں پیرکے روز تشدد میں تبدیل ہوگیا۔دن کے اختتام تک کئی گاڑیاں جلائیں گئی ‘ پولیس نے لاٹھی چارج کیا ‘ بڑی تعداد میں احتجاجیوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں ائیں

۔نوے سے زائدپولیس والے بھی احتجاج کے دوران شدید زخمی ہوئے ‘ مگرکشمیریوں پر استعمال کے لئے مشہور پیلٹ گنس کا ٹاملیوں پر استعمال نہیں کیاگیا۔

آخر کیوں؟۔ٹاملناڈوکے پرتشددواقعات اور وادی کشمیر میں سال 2016کے تشدد کی منظر کشی کے تقابل غیر مطمئن ہے مگرفورسس پر سوال اٹھتا ہے ‘کہ پلیٹ گنس صرف کشمیروں کے لئے محفوظ ہیں‘؟۔دنیا کا پہلااور سب سے بڑا بصارت سے محروم کردینے والا واقعہ جو کشمیرمیں برہان وانی کی موت کے بعد پیش آیا وہ ناقابلِ فراموش ہے

۔انڈین سکیورٹی فورسس کے بے رحمانہ جواب نے سینکڑوں کشمیری شہریوں کو اندھا کردیا ہے۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سکیورٹی فورسس کی جانب سے احتجاج کے دوران پیلٹ گنس کا استعمال کرنے پر8904شہری زخمی ہوئے ہیں۔پیلٹ گنس کا نشانہ بننے والوں میں معصوم بچوں کی اکثریت ہے جو اپنی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں اور عمر بھر کے لئے درد کی زندگی جینے پر مجبور ہیں۔

سینئر جرنلسٹ شیکھر گپتا نے پوچھا کہ’’ سوال سخت ہے ‘ مگر ضروری ہے:چینائی کے قلب میں پولیس اسٹیشن /گاڑیاں نذر آتش کی جارہی ہیں جو میٹرو شہر ہے ۔ پیلٹ گنس کہاں ہے؟‘‘۔

ایک اور جرنلسٹ آر جنگاتھن نے گپتا کے جواب میں ٹوئٹ کیا۔

جبکہ اور ایک جرنلسٹ ہریندر باویجہ نے بھی گپتا کی حمایت کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔