پچاس ہزار مدرسہ ٹیچروں کودوسال سے نہیں ملی تنخواہ

عدم توجہی ‘ مودی حکومت دوسال سے مدارس کے لئے مختص فنڈجاری نہیں کررہی ہے ‘ اساتذہ نوکری چھوڑنے پر مجبور
نئی دہلی۔ مرکزی اسکیم کے تحت راجسٹرڈ مدراس میں خدمات انجام دے رہے پچاس ہزار سے زائد اساتذہ کو تنخواہ نہیں مل رہی ہے اس کی وجہہ سے بہت سے اساتذہ کو نوکری چھوڑنی پڑ رہی ہے ۔ نریندرمودی کی حکومت گذشتہ دوسالوں سے مدارس کے لئے مختص فنڈ جاری نہیں کررہی ہے۔

بتایاجاتا ہے کہ اس سے ملک کی 16ریاستوں کے مدارس متاثر ہورہے ہیں۔ ان میں اترپردیش ‘ اتراکھنڈ‘ مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ جیسی بی جے پی حکومت والی ریاستیں بھی شامل ہیں ‘ ان ریاستوں کے مدراس میں معیاری تعلیم مہیا کرانے والے مرکزی منصوبہ( ایس پی کیوای ایم)کے تحت اساتذہ کی تقرر ی کی گئی تھی ۔ ٹائمز آف انڈیاکی رپورٹ کے مطابق اس منصوبہ کے تحت گریجویٹ اساتذہ کو چھ ہزار اور پوسٹ گریجویٹ ٹیچروں کو بارہ ہزار روپئے مرکز کی طرف سے دئے جاتے ہیں ۔

یہ رقم ان کی کل تنخواہ کا بالترتیب 75اور80فیصد ہے ‘ باقی کی رقم متعلقہ ریاستی حکومتوں کی جانب سے دی جاتی ہے۔ ایسے میں مرکزی گرانٹ نہ ملنے سے منصوبہ کے تحت آنے والے مدرسوں میں پڑھانے والے اساتذہ کو تنخواہ نہیں مل پارہی ہے۔ ال انڈیامدرسہ جدید ٹیچر یونین کے صدر مسلم رضاخان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں کل 18ہزار مدارس ہیں جن میں نصف صرف اترپردیش میں ہیں۔

یہاں25000اساتذہ 16ریاستوں کے مدارس کے اساتذہ کو مرکزی اسکیم کے تحت ملنے والی رقم دوسال سے ادا نہیں کی گئی ہے ‘ کچھ ریاستوں میں تو تین سال سے انہیں تنخواہ نہیں ملی ہے ‘ ایسے میں ہم لوگوں نے8جنوری کو لکھنو میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔

اترپردیش مدرسہ بورڈ کے رجسڈرار راہل گپتا نے بھی مرکزی گرانٹ نہیں ملنے کی تصدیق کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے سال2016کے لئے 29231کروڑ روپئے جاری نہیں کیا ہے ۔ سال2017-18کے لئے بھی ابھی تک امدادی رقم مہیا نہیں کرائی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ مدارس میں اچھی تعلیم مہیاکرانے کے مقصد سے سال 2008-09میں خصوصی منصوبہ بنایاگیاجس کے تحت اساتذہ کی تنخواہوں کا اہم حصہ مرکز کی طرف سے دیا جاتا ہے۔